لندن: ’غزہ کولا‘ نے برطانیہ میں دھوم مچا دی ہے، جو اپنے صارفین کو یاددہانی کراتا ہے کہ یہ جینوسائیڈ یعنی ’نسل کشی‘ سے پاک ہے، اور بڑی تعداد میں دنیا بھر میں اسرائیل کی مدد کرنے والے بڑے برانڈز کے بائیکاٹ کا رجحان پایا جاتا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق غزہ کولا نے اپنے صارفین کو ’رنگ پرستی سے پاک‘ ایک متبادل پیش کیا ہے، کیوں کہ لوگ بڑے نام کے برانڈز کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
اس مشروب کے کین آپ کو وسطی لندن کے علاقے ہالبورن میں واقع ’حبا ایکسپریس‘ نامی فوڈ چین کے باہر رکھے ملیں گے، جہاں لوگ فلسطینی اور لبنانی پکوانوں کے ذائقے سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں۔
یہ فوڈ چین جس 6 منزلہ عمارت میں واقع ہے وہ دراصل ’فلسطین ہاؤس‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، یہ فلسطینیوں اور ان کے حامیوں کے لیے جمع ہونے کی جگہ ہے، اسے روایتی عربی گھر کی طرز پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس فلسطین ہاؤس کو اسامہ قاشو چلاتے ہیں جنھوں نے 2012 میں حبا ایکسپریس کی مشترکہ بنیاد رکھی تھی، پھر 2020 میں اس سے علیحدہ ہو گئے۔
یہاں جو مشروب دیا جاتا ہے وہ ایک پیغام اور ایک مشن کے تحت ہے، یہی وجہ ہے کہ اس کے کین پر عربی خطاطی میں ’غزہ کولا‘ لکھا گیا ہے، تاہم کولا کا لفظ اصل کولا کے مشہور برانڈ ہی کی طرح کے رسم الخط میں لکھا گیا ہے، اور اس پر فلسطینی پرچم بھی چھاپا گیا ہے۔
43 سالہ اسامہ قاشو کا کہنا ہے کہ یہ مشروب کولا کے عام اجزا ہی سے بنایا گیا ہے اور اس کا ذائقہ بھی کوکا کولا جیسا میٹھا اور تیزابی ہے، لیکن جو فارمولا کوک میں استعمال کیا گیا ہے یہ اس سے بالکل مختلف ہے، انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ ریسیپی کہاں سے اور کیسے آئی، تاہم انھوں نے تصدیق کی کہ انھوں نے نومبر 2023 میں غزہ کولا تیار کیا تھا۔
اسامہ قاشو نے غزہ کولا بنانے کی کئی وجوہ گنوائیں، انھوں نے کہا پہلی وجہ تو یہ تھی کہ ان کمپنیوں کا بائیکاٹ کرنا تھا جو غزہ میں اسرائیلی فوج اور فسلطینیوں کی نسل کشی کی حمایت کرتی اور مدد کرتی ہیں، دوسری وجہ یہ تھی کہ جرم سے پاک، نسل کشی سے پاک قسم کا ذائقہ تلاش کیا جائے، جو آزادی کا حقیقی ذائقہ ہو۔
واضح رہے کہ اسامہ قاشو کو 2003 میں اس وقت فلسطین سے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا تھا جب انھوں نے مغربی کنارے کے اندر اسرائیل کی تعمیر کردہ دیوار کے خلاف ایک پرامن مظاہرہ منظم کیا تھا، اس دیوار کو وہ ’نسلی عصبیت کی دیوار‘ کہتے ہیں۔