مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی وٹکوف کا کہنا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ "ہر کوئی غزہ میں انسانی حالات کے بارے میں فکر مند ہے”۔
انہوں نے اے بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا وہاں ایک بہت ہی پیچیدہ صورتحال ہے میرے خیال میں اب مسئلہ یہ ہے کہ ہم ان تمام [امدادی] ٹرکوں کو غزہ تک کیسے پہنچاتے ہیں، ہم امدادی مراکز کیسے قائم کریں۔
وٹکوف نے کہا کہ واشنگٹن بہت سے اقدامات پر کام کر رہا ہے جن میں موبائل کچن بھی شامل ہیں جو فلسطینی انکلیو میں بھیجے جا رہے ہیں، اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ مزید امدادی ٹرکوں کو پٹی میں داخل ہونے کی اجازت دینا شروع کر دے گا لیکن یہ پیچیدہ ہے یہ لاجسٹک طور پر پیچیدہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے زمینی حالات خطرناک ہیں اب بھی جگہ جگہ بہت سے غیر پھٹنے والے گولے موجود ہیں لہذا ہمیں اس کا خیال رکھنا ہوگا۔
فلسطینیوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھانے والے اسرائیل نے غزہ میں وسیع پیمانے پر زمینی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کر دیا
آپریشن میں فوج کی جنوبی کمان کی افواج شامل ہیں جو شمالی اور جنوبی غزہ دونوں میں زمین پر کام کر رہی ہیں۔
زمینی افواج کو اسرائیل کی فضائیہ کی مدد حاصل ہے۔ غزہ پر اسرائیل کے تازہ حملوں میں آج کم از کم 135 افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ نئے حملے کا مقصد حماس کو شکست دینا ہے اور اسرائیلی افواج غزہ میں "داخل اور پھر باہر نہیں نکلیں گی” یہ تجویز کرتے ہوئے کہ ایک غیر معینہ مدت تک فوجی قبضے کی ضرورت ہے۔
منصوبے کے تحت نیتن یاہو نے یہ بھی کہا ہے کہ غزہ کی آبادی کو "اپنے تحفظ کے لیے منتقل کیا جائے گا”۔