پیر, جنوری 27, 2025
اشتہار

غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینی کہاں جائیں؟ ٹرمپ کی انوکھی تجویز یا نسلی تطہیر کا منصوبہ؟

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وحشت و بربریت کے ہاتھوں تباہ شدہ غزہ میں ملبے کی صفائی کے دوران فلسطینیوں کو انوکھا مشورہ دیا ہے کہ وہ اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک چلے جائیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ اس وقت تباہ حال ہے، لوگ مر رہے ہیں، رہنے کے لیے مکان نہیں ہیں، عرب ممالک کے ساتھ مل کر فلسطینیوں کے لیے گھر تعمیر کیے جا سکتے ہیں جہاں وہ امن سے رہ سکیں۔

امریکی صدر نے فلسطینیوں کے امن سے رہنے کی بات ایسے وقت کی ہے جب فلسطینی اپنی رہائش گاہیں مکمل طور پر کھو چکے ہیں اور ہزاروں شہری مارے جا چکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔

- Advertisement -

دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن دور کے احکامات واپس لے کر اسرائیل کو 2 ہزار پاؤنڈ وزنی بم فراہم کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے، اور ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کو جلد وہ بم فراہم کیے جائیں گے جس کی انھوں نے ادائیگی کی ہے۔

بے حسی کی مثال قائم کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا وہ غزہ کو ’بس صاف‘ کرنا چاہتے ہیں، اس لیے مصر اور اردن پر زور دے رہے ہیں کہ وہ ساحلی علاقوں سے مزید فلسطینیوں کو لے جائیں۔ ہفتے کے روز ایئر فورس ون میں موجود صحافیوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ان کا اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ ایک دن پہلے فون پر بات ہوئی ہے، اور اتوار کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی بات کریں گے۔

اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک رہی ہے، حماس

الجزیرہ نے ٹرمپ کے اس بیان پر فلسطینیوں کی نسلی تطہیر کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ نقل مکانی عارضی یا طویل مدتی ہو سکتی ہے، جب کہ انھوں نے اسرائیل کے لیے 2000 پاؤنڈ کے بموں پر سے روک اٹھانے کا بھی اعلان کیا ہے۔

فلسطینی اسلامی جہاد نے امریکی صدر کی تجویز کی مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرائم کی حوصلہ افزائی قرار دیا۔ اور کہا کہ یہ تجویز انتہائی صہیونی دائیں بازو کے بدترین ایجنڈے کے مطابق اور فلسطینی عوام کے وجود، ان کی مرضی اور ان کے حقوق سے انکار کی پالیسی کا تسلسل ہے، تنظیم نے مصر اور اردن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس منصوبے کو مسترد کر دیں۔

قطر کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں تاریخ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر عبداللہ العریان نے الجزیرہ کو بتایا کہ امریکی صدر کے ریمارکس کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے کیوں کہ ہم نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے یہ مخصوص مطالبہ دیکھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے ’’جنگ کے آغاز ہی میں‘‘ فلسطینی سرزمین کے زیادہ سے زیادہ حصے کو ’’نسلی طور پر پاک‘‘ کرنے کا اشارہ دیا تھا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں