غزہ پر جاری اسرائیلی بربریت سے تباہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ لڑکی نے منگیتر سے تحفے میں صرف ایک روٹی مانگ لی۔
غاصب صہیونی ریاست اسرائیل کے گزشتہ سال اکتوبر سے غزہ پر جاری بربریت نے کئی انسانی المیوں کو جنم دیا ہے۔ تباہ حال غزہ میں ہرطرف موت اور بھوک کا رقص ہوتا ہے۔
غذائی قلت نے غزہ میں روٹی کو سب سے قیمتی شے بنا دیا ہے کہ اس کے بغیر جینے کا تصور بھی محال ہوچکا ہے۔ صورت حال اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ لوگ ایک لقمے کے لیے گھنٹوں قطاروں میں کھڑے رہتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک روٹی کی غزہ میں کیا اہمیت ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ لڑکی نے اپنی منگنی کے تحفے کے طور پر منگیتر سے کچھ اور نہیں بلکہ صرف ایک روٹی کی فرمائش کی۔
نوجوان موسیٰ بھی اپنے منگیتر کو اس کا منہ مانگا تحفہ دینے کی خاطر صرف ایک روٹی حاصل کرنے کے لیے ہجوم میں کئی گھنٹے کھڑا رہا جس کے بعد وہ یہ نادر تحفہ پا سکا۔ اس موقع پر اس کی خوشی دیدنی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری بلاتعطل اسرائیلی جارحیت نے ظلم وستم کی نئی داستان رقم کی ہے۔
اس 14 ماہ کے عرصے کے دوران اسرائیلی فوج نے بمباری کر کے 44 ہزار سے زائد فسلطینیوں کو شہید کر دیا ہے۔ ان میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ پورا غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
غاصب فوج نے بمباری کرتے ہوئے تمام جنگی اور انسانیت کے اصولوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے نہ صرف نہتے لوگوں کو نشانہ بنایا بلکہ پناہ گزین کیمپوں، اسکولوں، اسپتالوں کو بھی تباہ کر دیا۔
عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور دیگر ادارے غزہ میں غذائی قلت اور انسانی زندگیوں کو لاحق خطرات کے حوالے سے کئی بار الرٹ جاری کر چکے ہیں۔
غزہ سے آئے دن ایسی ویڈیوز سامنے آتی ہے جہاں صرف ایک وقت کی خوراک کے لیے ہزاروں افراد گھنٹوں قطاروں اور ہجوم میں کھڑے رہنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔