ناروے کے ایک ڈاکٹر، جنھوں نے غزہ میں بھی زخمیوں کے علاج کے لیے کافی وقت گزارا، نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں رہنے کی بجائے جہنم میں رہنا پسند کریں گے۔
الجزیرہ کے مطابق ایمرجنسی میڈیسن ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا ہے کہ الأهلي اسپتال پر اسرائیل کا حملہ مؤثر طریقے سے ’’کسی بھی ایسے شخص کے لیے سزائے موت ہے، جو بڑی چوٹ یا صدمے کا شکار ہو، یا سرجری کی حالت میں ہو، اور جسے سرجری کی ضرورت ہو‘‘۔
ناروے کے شہر ترومسو سے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے گلبرٹ نے کہا کہ وہ الأهلي اسپتال کو اچھی طرح سے جانتے ہیں، انھوں نے کہا یہ شمالی غزہ میں ایک اچھی طرح سے چلنے والا، انتہائی اہم طبی ادارہ ہے۔
اسرائیل کے اس دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہ حماس اسپتال کو استعمال کر رہی ہے، گلبرٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج ’’کبھی بھی کوئی ثبوت یا شہادت نہیں دکھا سکی ہے کہ بار بار حملوں کی زد میں آنے والے فلسطینی اسپتال حماس کے کمانڈ سینٹرز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔‘‘
اسرائیل کی غزہ میں الأهلي اسپتال پر وحشیانہ بمباری، زیرِ علاج مریض جان بچا کر بھاگنے پر مجبور
میڈس گلبرٹ نے کہا ’’یہ کس قسم کی بزدل، اذیت پسند اور مکمل طور پر غیر اخلاقی فوج ہے جو آدھی رات کو بیمار اور زخمی لوگوں سے بھرے اسپتال پر حملہ کر دیتی ہے۔‘‘
انھوں نے کہا ’’میرے خیال میں میں اس وقت غزہ میں رہنے کی بجائے جہنم میں رہنا پسند کروں گا … کیوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک انتہائی منظم، انتہائی گھٹیا، اور … لوگوں کے جینے کی صلاحیت کو کم کرنے کا افسوس ناک طریقہ ہے۔‘‘