ہفتہ, جولائی 27, 2024
اشتہار

غزہ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں سے متعلق امریکی رپورٹ مضحکہ خیزی کا شکار

اشتہار

حیرت انگیز

غزہ میں اسرائیلی فورسز نے امریکا کے فراہم کردہ جو مہلک ہتھیار استعمال کیے ہیں، ان سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ مضحکہ خیزی کا شکار ہو گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کے روز کانگریس میں ایک جائزہ رپورٹ جمع کرائی ہے، جس میں اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ آیا اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کے استعمال سے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟

رپورٹ میں غزہ جنگ میں ہتھیاروں کے استعال پر اسرائیل کو تنقید کا تو نشانہ بنایا گیا ہے تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ چوں کہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے ثبوت ناکافی ہیں اس لیے اسرائیل کو اسلحے کی ترسیل روکی نہیں جائے گی۔

- Advertisement -

اے ایف پی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون سے مطابق نہ رکھنے والے طریقے سے ہتھیاروں کا استعمال کیا، لیکن امریکا اس سے ’حتمی نتائج‘ نہیں اخذ کر سکا۔

اسرائیلی فورسز نے رفح میں تینوں جانب سے حملہ کر دیا

اس رپورٹ پر بین الاقوامی کرائسز گروپ کے سینئر مشیر برائن فنوکین نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی ہتھیاروں کے بارے میں محکمہ خارجہ کی یہ رپورٹ ’خود متضاد‘ ہے، یعنی یہ اپنے آپ ہی سے متضاد ہے۔

برائن فنوکین نے روئٹرز سے گفتگو میں رپورٹ میں سامنے آنے والی مضحکہ خیز صورت حال پر کہا کہ رپورٹ کہتی ہے کہ امریکی ہتھیاروں کا استعمال بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں کے لیے کیا گیا ہے، لیکن اس کے باوجود یہ نہیں کہتا کہ اسرائیل نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔

فنوکین نے کہا ’’کتنی مضحکہ خیز بات ہے کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں انسانی امداد کو محدود کر دیا ہے، اور پھر کہتا ہے کہ فی الحال اسرائیل غزہ میں امریکی امداد سے چلنے والی انسانی امداد پر پابندی نہیں لگا رہا۔‘‘

فنوکین نے اس متضاد اور ناممکن صورت حال پر ایک انگریزی محاورے کی مدد سے طنز کیا کہ ’’محکمہ خارجہ کوشش کر رہا ہے کہ کیک بھی اُن کا ہو اور کھائیں بھی وہ۔‘‘ اردو میں اس کے لیے کہاوت ہے: چِت بھی میری پَٹ بھی میری۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں