غزہ میں امداد کے منتظر شہری زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہیں۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ اسماعیل الثوبتہ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی کے رہائشی مسلسل تین ہفتوں سے جانوروں کی خوراک کھا رہے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دنیا اسرائیل کو محصور ساحلی علاقوں میں انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے مجبور کرنے میں ناکام رہتی ہے تو لاکھوں فلسطینی متاثر ہونے والی انسانی تباہی کے خطرے پر ہیں۔
اسرائیل نے کھانے کی قطار میں کھڑے فلسطینیوں پر فائرنگ کرکے ایک شہری کو شہید اور متعدد افراد کو زخمی کردیا۔
امریکا نے شدید غذائی بحران کے باوجود ایک بار پھر غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کر دی۔ چین، روس سمیت 13 اراکین نےجنگ بندی کی حمایت کی جب کہ برطانیہ نے غزہ میں جنگ بندی کی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی صورتحال بدستور قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے۔
گیبریسس نے صحافیوں کو بتایا کہ غزہ میں صحت اور انسانی صورتحال غیر انسانی ہے اور مسلسل بگڑتی جا رہی ہے اور وسیع سطح پر غزہ موت کا علاقہ بن چکا ہے۔