جمعہ, جون 6, 2025
اشتہار

غزہ کی وہ بستی جو صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی

اشتہار

حیرت انگیز

اسرائیل نے یوں تو 20 ماہ کے مسلسل حملوں میں غزہ کے بڑے رقبہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے تاہم ایک بستی تو صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہے۔

غاصب صہیونی ریاست اسرائیل یوں تو اپنے ناجائز قیام کے بعد سے ہی فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا اور انہیں ان کی زمین سے بے دخل کر رہا ہے۔ تاہم 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیل نے بربریت کی انتہا کرتے ہوئے غزہ کے بڑے حصے کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے۔

رہائشی علاقوں سمیت، اسکول، اسپتال، پناہ گزین کیمپ تک اس کی تباہی سے محفوظ نہیں رہے اور آسمان سے برستے آگ کے گولوں سے اب تک 55 ہزار کے قریب فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

یوں تو پورا غزہ ہی تباہ حال ہے مگر ان کے جنوب مشرق میں واقعہ ’’خزاعہ‘‘ نامی پرسکون فلسطینی بستی تو صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ’’خزاعہ‘‘ مقبوضہ غزہ کا وہ پرسکون رہائشی قصبہ تھا جہاں کبھی کھیت لہلہاتے اور زندگی بھاگتی دوڑتی تھی۔ راتوں کو گھر روشن ہوتے تو پورا قصبہ ہی جگمگا اٹھتا تھا۔ تاہم اسرائیلی بربریت کے بعد اب یہاں صرف خاک اڑ رہی ہے اور اس پر بھی شہیدوں کا خون خشک ہو چکا ہے۔

31 مئی کی صبح بلدیہ خزاعہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں قصبے کے مکمل تباہ ہونے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں اب جینا ممکن نہیں رہا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ”یہ محض بمباری نہیں، یہ ایک منصوبہ بند نسل کشی ہے، ایک ایسی جنگ جو قانونِ انسانیت کی دھجیاں بکھیر رہی ہے۔ خزاعہ اب انسانی زندگی کے دائرے سے باہر ہو چکا ہے۔ غزہ کا یہ مقام پوری دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ ایک منتقم مزاج نازی صہیونی دشمن کس طرح فلسطینی قوم کے وجود کو مٹانے کے لیے دور جدید کے تباہ کن جنگی ہتھیاروں کو اپنے مکروہ مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے ہنستے بستے علاقوں کو ملبے کا ڈھیر بنا رہا ہے”۔

اس بستی کی تباہی کی داستان رونگٹے کھڑے کر دینے والی ہے۔ زندگی سے بھرپور قصبے میں جب قابض صہیونی فوجی بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ داخل ہوئے تو کھیت کھلیان تو اجاڑے ہی، ساتھ ہی کوئی گلی، محلہ اور عمارت نہ چھوڑی۔ حتیٰ کہ سانس لیتی ہر زندگی کو خاک کا پیوند بنا دیا۔ مسجد، اسکول ملبہ بن گئے، تو اسپتال راکھ کے ڈھیر میں تبدل، سڑکیں تباہ، پانی خشک ہو گیا، بجلی بھی بند کر دی گئی۔

اب وہاں نہ بچوں کی آواز ہے، نہ اذان کی صدا۔ وہاں صرف دھواں ہے۔ ہر جانب موت رقصاں اور دل دہلا دینے والی ہیبت ناک خاموشی نے پورے قصبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ خزاعہ اب غزہ کے نقشہ سے مٹ چکا ہے۔

جو خزاعہ سے جان بچا کر نکلنے میں کامیاب ہوئے، زندگی ان کے لیے مزید امتحان بن گئی ہے اور وہ اپنے ہی وطن میں بے وطن ہو چکے ہیں۔ نہ سر پر چھت ہے نہ کھانے کو خوراک، بیماروں کے لیے دوا بھی نہیں۔

بلدیہ خزاعہ نے اپنے دلخراش بیان میں صرف بیانات پر اکتفا کر کے سو جانے والے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی ہے اور کہا ہے کہ ’’یہ محض ایک حادثہ نہیں، یہ ایک جرم ہے۔ ایک ایسا جرم جس کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے، اور عالمی برادری کی خاموشی نے اسے مزید وحشی بنا دیا ہے۔‘‘

غزہ میں صورت حال ناقابل برداشت ہے، برطانوی وزیراعظم

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں