غزہ: صہیونی فورسز نے غزہ کو تباہ کرنے کے بعد اب مغربی کنارے پر حملے شروع کر دیے ہیں، اسرائیلی بمباری میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 12 فسلطینی شہید ہو گئے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے پر کئی دہائیوں میں اسرائیلی فوج نے سب سے بڑا حملہ کیا ہے، جو تاحال جاری ہے، اس حملے میں بدھ کے روز پہلے دن سے کم از کم بارہ فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملوں میں اضافے کے بعد فلسطینی صدر محمود عباس نے سعودی عرب کا دورہ مختصر کر دیا ہے اور فلسطین واپس لوٹ گئے ہیں۔
صہیونی فورسز نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولنس کو بھی اسپتال جانے سے روک دیا، مغربی کنارے کے علاقے جینن اور تلکرم میں بجلی اور انٹرنیٹ سروس کی لائنیں بھی کاٹ دی گئی ہیں، اور فلسطینیوں کو محصور کرنے کے لیے سڑکوں پر بلڈوزر چلا دیے گئے ہیں۔
مغربی کنارے میں گھر گھر چھاپے مار کر 20 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا گیا ہے، بیت اللحم کے جنوبی علاقوں میں بھی صہیونی فورسز نے فلسطینیوں پر گولیاں برسا دیں۔ دوسری طرف اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے نور شمس پناہ گزین کیمپ میں اس کی فورسز نے فائرنگ کے تبادلے میں تلکرم بٹالین کے کمانڈر محمد جابر، جسے ابو شجاع کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور چار دیگر فلسطینی جنگجوؤں کو مار دیا ہے۔
ادھر وسطی غزہ میں دیر البلح کے مشرق میں بے گھر لوگوں کو پناہ دینے والے اسکول پر اسرائیلی بمباری میں 8 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں اب تک کم از کم 40,534 افراد شہید اور 93,778 زخمی ہو چکے ہیں۔