اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ غزہ پر نہ حماس حکمرانی کرے گی اور نہ الفتح۔
واضح رہے کہ فلسطین کے صدر محمود عباس الفتح کے چیئرمین ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اگرچہ ان کا ملک حماس کو تباہ کرنے اور غزہ میں قید یرغمالیوں کی بازیابی کے اپنے اہداف کے لیے امریکہ کی حمایت کو سراہتا ہے لیکن ان کا اس بات پر اختلاف ہے کہ محصور علاقے میں جنگ کے بعد کی طرز حکمرانی کیسی ہوگی۔
نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطینی اتھارٹی (PA) جو مقبوضہ مغربی کنارے کو کنٹرول کرتی ہے اسے غزہ کا انتظام نہیں دے سکتے۔
انہوں نے عبرانی سے ترجمہ کردہ ایک بیان میں کہا کہ ’’میں دہشت گردی کی تعلیم دینے، دہشت گردی کی حمایت کرنے اور دہشت گردی کی مالی معاونت کرنے والوں کے غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دوں گا۔ غزہ نہ حماس سٹین ہو گا اور نہ ہی فتح سٹین”
دوسری جانب حماس نے فلسطینی اتھارٹی پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینیشن ختم کرے۔
حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے بارے میں نیتن یاہو کے تازہ ترین بیانات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ "سیاسی تصفیے میں دلچسپی نہیں رکھتے اور مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے اطراف قبضے کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے فلسطینی اتھارٹی پر الزام لگایا تھا کہ وہ اسرائیل کو "مرحلہ وار” تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی چینل 12 کے حوالے سے نیتن یاہو نے کہا کہ حماس اور PA میں فرق صرف اتنا ہے کہ حماس ہمیں یہاں ابھی تباہ کرنا چاہتی ہے اور PA اگلے مراحل میں۔۔
حماس نے PA اور اس کی ایجنسیوں سے "اوسلو معاہدے سے دور رہنے، سیکورٹی کوآرڈینیشن کو روکنے اور مسلح مزاحمت کی طرف منتقلی” کا مطالبہ کیا ہے۔
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے فلسطینی اتھارٹی کے لیے غزہ واپسی کی شرط رکھ دی۔
صدر عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی میں اسی صورت میں اقتدار میں واپس آسکتی ہے جب اسرائیل اور فلسطین تنازع کے لیے "جامع سیاسی حل” تلاش کیا جائے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی رام اللہ میں عباس سے ملاقات کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ بلنکن نے اظہار خیال کیا تھا کہ غزہ میں آئندہ کیا ہو گا اور اس میں فلسطینی اتھارٹی کو مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ غزہ ارضِ فلسطین کی ایک محصور پٹی ہے جو کہ حماس کے زیرانتظام ہے۔ یہاں برسوں سے مزاحمتی تنظیم حماس اقتدار میں ہے۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع مضمون میں صدر بائیڈن نے لکھا کہ غزہ اور مغربی کنارے کو نئی فلسطینی اتھارٹی کے تحت ہی ایک ہونا چاہیے۔
انھوں نے لکھا جیسا کہ ہم امن کے لیے کوشش کر رہے ہیں، غزہ اور مغربی کنارے کو ایک واحد انتظامی ڈھانچے کے تحت ہی از سر نو فلسطینی اتھارٹی کے تحت جوڑ دیا جانا چاہیے، کیوں کہ ہم سب دو ریاستی حل کے لیے کام کر رہے ہیں، جو اسرائیلی اور فلسطینی عوام کی طویل مدتی سلامتی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔