باتوں میں معصومیت، آنکھوں میں چمک اور چہرے پر مسکراہٹ لیے غزہ کی سب سے کم عمر انفلوئنسر موت کی نیند سو گئی۔
غزہ کی سب کم عمر انفلونسر جو اپنی ویڈیوز سے ملبوں کے بیچ زندگی کی امید جگاتی تھیں صیہونی دہشت گردوں نے اس معصوم کلی کو بھی نہ بخشا۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی کم عمر میڈیا رضاکار اور مقامی فلاحی تنظیم کی سب سے کم عمر رضا کار 11 سالہ یقین حماد اسرائیلی فضائی حملے میں شہید کردیا۔
فلسطینی میڈیا کا کہنا ہے کہ یقین حماد ناصرف معصوم بچی تھی بلکہ جنگ زدہ بچوں کے لیے امید کی علامت بن چکی تھی لیکن بے حس فوج نے غزہ کی امیدیں اور ننھی سے روشینی بھی چھین لی۔
“Today was a day of joy for Gaza’s orphans, we were giving them new clothes to bring a little happiness.”
🚨BREAKING: The Israeli army killed Yaqeen Hammad, a young girl known for her humanitarian work, in a missile strike on Gaza. pic.twitter.com/iFy8eEkbRw
— Gaza Notifications (@gazanotice) May 23, 2025
رپورٹ کے مطابق جمعے کی رات دیر البلح کے علاقے میں ایک اسرائیلی فضائی حملے نے اس کی زندگی کا چراغ گل کر دیا، حملے میں شہید یقین کے گھر کو نشانہ بنایا گیا اور وہ ملبے تلے دب کر شہید ہو گئی۔
اسرائیلی فوج کے حملے میں شہید ہونے والی 11 سالہ یقین اکثر اپنے بڑے بھائی محمد حماد کے ساتھ امدادی مہمات میں شریک ہوتی تھی، جہاں وہ غزہ کے متاثرہ خاندانوں میں خوراک، کپڑے اور کھلونے تقسیم کرتے تھے۔
یقین کی شہادت پر غزہ اور سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور ان کے چاہنے والوں نے ایک ایسی بچی کو خراجِ عقیدت پیش کیا جو اپنی کمسنی کے باوجود ایک بڑا پیغام دے رہی تھی۔