اسلام آباد: سپریم کورٹ میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالتِ عظمیٰ نے حکومت کو دو ہفتے کی مہلت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے کی، عدالت نے اس معاملے میں عدم دلچسپی پر اظہارِ برہمی کیا۔
چیف جسٹس نے اس موقع پر اپنے ریمارکس میں کہا کہ اکتوبرمیں حکومت کوموقع دیا کہ فیصلہ کرلے، ہمیں مداخلت نہ کرنی پڑے۔ جو بھی فیصلہ کرناہے ہمارے کندھےپر رکھ کر کرلیں ہم بیٹھے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے لوگ بھی پاکستانی ہیں ،ان کی حیثیت کا تعین کرنا عالمی تناظر میں بھی ضروری ہے ۔ ا س حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ برطانوی ادارےنےآرٹیکل لکھااوراسےمتنازع بنانےکی کوشش کی،حکومت فیصلہ نہیں کرناچاہتی توہم مقدمہ سن کرفیصلہ کردیتےہیں۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت ابھی نئی ہے ، اس موضوع پر کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اس پر جسٹس گلزار کا کہنا تھا کہ حکومتیں بدلنےسےقومی مفادکی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوتیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ برطانوی کابینہ ہفتےمیں2اجلاس کرتی ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہم بھی ہفتےمیں2اجلاس کررہےہیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے درخواست کی کہ موقع اوردےدیں معاملہ کابینہ میں پیش کرادوں گا۔عدالت نےاٹارنی جنرل کی استدعا قبول کرتے ہوئے 2ہفتے کی مہلت دے دی۔