صنف کی بنیاد تشدد ہمارے یہاں کا ایک بہت بـڑا مسئلہ ہے، بالخصوص خواتین اور خواجہ سراؤ ہراسانی اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اس اہم مسئلے پر وقتاً فوقتاً آواز بھی اٹھائی جاتی ہے، صنفی بنیاد پر تشدد کو کئی اقدامات کے باوجود اب تک روکا نہیں جاسکا، خواتین، چھوٹے بچوں یا خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، تعلیم کی کمی اور روایات تشدد کی اہم وجوہات ہیں۔
خاص طور پر وہ بچے جو کسی جگہ کام کرتے ہیں اور خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، سندھ کئی علاقوں میں صورتحال خراب اور خواتین انصاف کی طلبگار ہیں۔
فیصل عبداللہ چاچڑ ڈی ایس پی سکھ نے کہا کہ ہم اس سلسلے میں آگاہی جتنی زیادہ پھیلائیں گے اتنا زیادہ فائدہ ہے، قانون دان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ صنف کی بنیاد پر تشدد پورے معاشرے کے لیے ایک ناسور بن چکا ہے۔
صنفی تشدد کے حوالے سے ایک طالبہ نے کہا کہ صنف کی بنیاد پر تشدد کا خاتمہ بہت ضروری ہے، قوانین پر عملدرآمد ہونا چاہیے۔
دعوے، اقدامات اور قوانین کے باوجود تشدد کا سلسلہ جاری ہے، تشدد کے خاتمے کے لیے قانونی مدد اور معاشرتی سوچ میں تبدیلی ضروری ہے۔