لاہور : سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ توسیع ملتے ہی بدل گئے تھے ، توسیع کے لیے ووٹ لیتے وقت انھوں نے ن لیگ سے رابطے میں حکومت میں لانے اور مقدمے ختم کرنے کا سمجھوتہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹی وی چینل کوانٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جنرل باجوہ توسیع ملنے کے بعد بدل گئے تھے، توسیع کے ووٹ کے موقع پر ان کا ن لیگ سے رابطہ ہوا، جس میں ن لیگ سے حکومت میں لانے اور مقدمے ختم کرنے کا سمجھوتہ کیا۔
عمران خان نے بتایا کہ جنرل باجوہ نے وزارت خارجہ کے تحت حسین حقانی کو لگوایا اور حسین حقانی کو کام سونپا مجھے امریکا مخالف ثابت کرے
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک دم جنرل باجوہ نے کہنا شروع کیا معیشت ٹھیک کریں احتساب چھوڑیں، جنرل باجوہ نے کہا آپ کے لوگوں کی آڈیوز اور ویڈیوز ہمارے پاس ہیں ، اس کے بعد میری اعظم خان کے ساتھ آڈیوز آنا شروع ہو گئیں۔
انھوں نے بتایا کہ جنرل باجوہ نے مجھے کہا آپ تو پلے بوائے تھے تو میں نے کہا ہاں میں تھا، کبھی نہیں کہا کوئی فرشتہ تھا، میں نے پوچھا ایجنسیوں کا کیا یہ کام ہے کہ لوگوں کی آڈیو بنائیں؟ ہمیں نکالا تو عوام میں ہماری مقبولیت کاپتہ چل گیا، جنرل باجوہ نے یہ دیکھ لیا تو فیصلہ تبدیل کرنا چاہیے تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کررہے اتحادی اورہم ایک نشان پرالیکشن لڑیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حملے کے دوران مجھے 3 گولیاں لگی تھیں ، اس ساری صورتحال میں انصاف کا نظام ایکسپوز ہوگیا ، اب پاکستان ڈیفالٹ کے سامنے کھڑا ہے ، آئی ایم ایف نے 700 ارب روپے کے ٹیکسز لگانے کو کہا ہے۔
ن لیگ پر کیسز کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ان پر تمام کیس ہمارے دورمیں نہیں بنے، ان کے دور کے تھے ،عدالت نے ان شریفوں کو بری کردیا ہے،ملک میں انصاف کے قیام سے تبدیلی آئے گی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پلان بنایا ہوا ہے کسی طرح عمران خان کا راستہ روکنا ہے ، ٹیکنو کریٹ حکومت بھی کچھ نہیں سنبھال سکے گی ،10 اپریل کو قوم کا رد عمل آگیا تھا ، انہوں نے سمجھا شہباز شریف بہت ذہین ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی حکومت آئے گی اس وقت بہت چیلنجز ہیں ، میں تو حلال کمائی پاکستان لے کر آ رہا تھا ، میرا ان کے ساتھ کیسے موازنہ ہو سکتا ہے ؟
افغانستان سے متعلق ان کا مزید کہنا تھا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا کے آگے آپ کسی اور کی جنگ میں شامل ہوں ، میں یہی کہتا تھا کہ یہ امریکیوں کی جنگ ہے ، افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی ،ہمارے اچھے تعلقات تھے۔ہماری حکومت نے امریکیوں کی طالبان سے بات چیت کروائی ، ہمارے طالبان سے اچھے تعلقات تھے ، ہمارا مسئلہ ٹی ٹی پی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کو قبائلی علاقوں کا کچھ پتہ نہیں تھا ، ہمیں اپنی آزاد خارجہ پالیسی بنانی چاہئے جیسی بھارت نے بنائی۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا تھا کے جو اسٹیبلشمنٹ ہے وہ میری طرح سوچتی ہوگی۔
قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کے حوالے سے تحریک انصاف کے چیئرمین نے بتایا کہ پنجاب پولیس میری ایف آئی آر درج نہیں کرسکی ، واضح ہوگیا کے انہوں نے میرے قتل کا منصوبہ بنایا ، پنجاب میں میری جما عت پاور میں ہے لیکن ایف آئی آر درج نہیں کر سکی۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ڈیل نہیں کرنی تھی ، جنرل باجوہ نے این آر او ٹو دیا ، ہماری دو خواتین ارکان اسمبلی نے بتایا کہ پیسوں کی آفر دی جا رہی ہے۔