تازہ ترین

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان میں‌ رہنے کا فیصلہ کرنے والے جیفری لینگ لینڈز کون تھے؟

جیفری لینگ لینڈز نے پچاس کی دہائی میں اس وقت کے صدر ایوب خان کی درخواست پر ایچیسن میں استاد کی حیثیت سے تدریس شروع کی اور اپنی وفات تک تعلیم کے شعبے سے وابستہ رہے۔ وہ وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کے استاد بھی رہے۔ انھوں نے 2019ء میں لاہور میں آج ہی کے دن وفات پائی۔

برطانیہ کے علاقے یارکشائر میں اکتوبر 1917ء کو آنکھ کھولنے والے جیفری لینگ لینڈز ایک سال کی عمر میں والد اور 13 سال کی عمر میں والدہ سے بھی محروم ہوگئے تھے۔

جیفری کے والد اینگلو امریکن کمپنی کے ملازم تھے اور والدہ کلاسیکی رقص کی ماہر تھیں۔ وہ ایک سال کے تھے تو ان کے والد ہسپانوی فلو نامی وبائی مرض میں مبتلا ہو کر دنیا چھوڑ گئے۔ 1927 میں والدہ نے سرطان کے ہاتھوں شکست کھائی۔ قریبی رشتہ داروں نے ان کی تعلیم کا خرچہ اٹھایا، نانا کے انتقال کے بعد وہ اپنے ایک اور قریبی عزیز کے ہاں پلے بڑھے۔ 1935ء میں اے لیول کرنے کے بعد انھوں نے انھوں نے برطانیہ ہی میں حساب کے استاد کی حیثیت سے اپنی پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کیا۔

دوسری جنگ عظیم میں برطانوی فوج میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد انھیں لیفٹیننٹ کے عہدے پر ترقی دی گئی، برصغیر کی تقسیم کے بعد وہ بھارت کے شہر بنگلور میں تعنیات تھے۔ اس وقت حکومتِ پاکستان نے فوج کے لیے ان کی خدمات جاری رکھنے کی گزارش کی جو جیفری لینگ لینڈز نے قبول کرلی۔ یوں وہ شعبۂ تعلیم کے شعبہ سے وابستہ ہونے سے پہلے برطانیہ اور برصغیر کی تقسیم کے بعد پاک فوج میں خدمات انجام دیتے رہے۔

جیفری لینگ لینڈز نے 25 سال تک ایچسین کالج میں خدمات انجام دیں اور اس کے بعد انھوں نے کیڈٹ کالج رزمک شمالی وزیرستان میں 1979ء سے لے کر 1989ء تک انتہائی نامناسب حالات میں بھی تعلیم کے لیے کام کیا۔

پاک فوج میں میجرکے عہدے سے ریٹائرمنٹ کے بعد اس وقت کے وزیراعظم ایوب خان نے جب پاکستان میں رہنے کی پیشکش کی تو انھوں نے انکار نہ کیا اور یہاں‌ تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔

پاکستان میں ان کے مستقل قیام اور تعلیم کے میدان میں ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان نے انھیں نشانِ امتیاز اور ہلالِ امتیاز سے نوازا تھا۔

Comments

- Advertisement -