دنیا کے متعدد ممالک اپنی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے پانی، ہوا اور سورج کی روشنی سے استفادہ کررہے ہیں، جرمنی نے بھی گذشتہ سال بجلی کی بڑی ضرورت شمسی توانائی سے حاصل کی۔
پی وی میگزین کی رپورٹ کے مطابق پانی، ہوا اور سورج کی روشنی سے بجلی کی تمام تر ضروریات پوری کرنے والے سات ممالک میں البانیہ، بھوٹان، نیپال، پیراگوئے، آئس لینڈ، ایتھوپیا اور ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگون شامل ہیں۔
یہ ممالک اپنے شہریوں کے استعمال کے لئے بجلی کا 99.7 فیصد سے زیادہ حصہ جیوتھرمل، ہائیڈرو اور شمسی یا ہوا سے پیدا کرنے لگے ہیں۔
اگر جرمنی کی بات کی جائے تو یورپی ممالک میں بجلی کا سب سے بڑا صارف ملک جرمنی ہے جس نے گذشتہ سال2024 میں بجلی کی ضرورت کا 14 فیصد شمسی توانائی سے پورا کیا۔
اس حوالے سے جرمنی کی شمسی توانائی یونین نے ملک کے شمسی توانائی سیکٹر کے بارے میں تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 میں جرمنی میں شمسی توانائی کی تنصیب میں 2023 کے مقابلے میں 10فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ سال سے ملک کے بجلی نیٹ ورک میں، 17 گیگا واٹ سے زیادہ پاور کے اہل ایک ملین مالیت سے زائد سولر انرجی سسٹم نے بجلی کی فراہمی شروع کردی ہے۔
ملک میں شمسی توانائی پر منحصر کُل نصب شدہ بجلی پہلی دفعہ 100 گیگاواٹ کی تاریخی حد کو عبور کر گئی ہے اور گذشتہ سال جرمنی کی بجلی کی ضرورت کا تقریباً 14 فیصد شمسی توانائی سے پورا کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جرمنی، 2030 تک، 215 گیگاواٹ شمسی بجلی گھر نظام تک پہنچنے کا ہدف رکھتا ہے۔