اشتہار

جرمن فوڈ بینکوں کے آگے مجبور ہونے والے افراد کی تعداد حد سے تجاوز کر گئی

اشتہار

حیرت انگیز

برلن: جرمنی میں بڑھتی ہوئی غربت سے لوئر مڈل کلاس کی زندگی مشکل ہو گئی ہے، فوڈ بینکوں کے آگے مجبور ہونے والے شہریوں کی تعداد بھی حد سے تجاوز کر گئی۔

جرمنی کی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک کے تقریباً نصف فوڈ بینکوں کے صارفین کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں دوگنی ہو چکی ہے اور بہت سے ضرورت مندوں تک غذائی امداد نہیں پہنچ پا رہی۔

خط غربت سے نیچے جانے والے جرمن شہریوں کے پاس اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے متبادل ذرائع بھی بہت کم رہ گئے ہیں۔

- Advertisement -

جرمنی میں غربت میں بے پناہ اضافے کی پہلی وجہ تو کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالم گیر وبا تھی، لیکن اب معیشت کی تباہی کے بعد غربت کا گراف تیزی سے بڑھ گیا ہے، اور عام شہریوں کی روزمرہ زندگی مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔

مقامی اخبارات ایسی خبروں اور تبصروں سے بھرے پڑے ہیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ فوڈ بینکوں سے رجوع کرنے والے ضرورت مندوں کو وہاں سے خالی ہاتھ مایوسی کے ساتھ لوٹنا پڑ رہا ہے۔

فوڈ بینکوں کا کہنا ہے کہ جب تک پہلے والے اپنی رکنیت منسوخ نہ کریں، نئے افراد کو خوراک کی فراہمی کے لیے کیسے رجسٹر کریں، رکنیت کی درخواستوں مین بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔

رپورٹس کے مطابق جرمنی میں 13.8 ملین شہری خط غربت کے قریب یا اس سے نیچے پہنچ چُکے ہیں، ماہرین اس تعداد میں بہت زیادہ اضافے کی پیش گوئی کر رہے ہیں کیوں کہ جرمنی کی لوئر مڈل کلاس گھرانوں کے لیے آسمان سے باتیں کرتے توانائی کے اخراجات یعنی بل وغیرہ کی ادائیگی کے لیے کافی مالیاتی وسائل موجود نہیں رہے ہیں۔

فوڈ بینکوں کی خراب ہوتی صورت حال کی ایک جزوی وجہ یوکرین پر روس کا حملہ بھی قرار دیا جا رہا ہے، جیسے جیسے جرمنی کی روزمرہ زندگی اور سماجی نظام میں یوکرینی پناہ گزینوں کو ضم کیا جا رہا ہے، ویسے ویسے جرمن فوڈ بینک میں یوکرینی خاندانوں کے افراد کی شمولیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں