برلن : جرمنی میں 70سال سے زیادہ عرصے کے بعد پہلی مرتبہ سالانہ افراطِ زر کی سب سے زیادہ شرح ریکارڈ کی گئی ہے، صارفین کی قوتِ خرید میں بھی تشویشناک حد تک کمی سامنے آئی ہے۔
جرمنی کے وفاقی بیورو شماریات دفترکے مطابق یوکرین پرروس کے حملے کی وجہ سے توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور اس نے 2022 کے پورے سال میں افراطِ زر کی شرح کو7.9فی صد تک پہنچا دیا ہے۔
آخری بارسالانہ افراط زر1951 میں اس سطح کے قریب تھا جب دوسری عالمی جنگ کے بعد معاشی عروج شروع ہونے پریہ 7.6 فی صد ریکارڈ کیا گیا تھا۔2021 میں سالانہ افراطِ زر کی شرح 3.1 فی صد رہی تھی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ابتدائی اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ دسمبر میں افراطِ زرمیں کچھ کمی واقع ہوئی ہے، گذشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 8.6 فی صد تک، کیونکہ صارفین کو ان کے توانائی اور گیس کے بلوں کی ادائی میں مدد کے لیے ایک بار سرکاری رقوم کی فراہمی اثراندازہوئی ہے۔
اکتوبرمیں ماہانہ افراطِ زر کی شرح ریکارڈ 10.4 فی صد تک پہنچ گئی تھی جبکہ نومبرمیں یہ شرح 10 فی صد تک گرگئی تھی۔
جرمنی میں بڑھتی ہوئی قیمتیں صارفین کی قوتِ خریدکوکم کررہی ہیں۔اس کے پیش نظر بہت سی جرمن یونینوں نے افراطِ زرکے اثرات کو کم کرنے کے لیے حالیہ مہینوں میں اوسط سے زیادہ تن خواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے لیے اس نے کامیابی کے ساتھ مہم چلائی ہے۔
دریں اثنا یورپ کی سب سے بڑی معیشت میں بے روزگاری کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے، اعداد و شمار کے مطابق دسمبر میں بے روزگاروں کی تعداد بڑھ کر ساڑھے 24لاکھ یا 5.4 فی صد تک ہوگئی ہے۔
یہ نومبر کے مقابلے میں تقریباً0.1 فی صد پوائنٹ زیادہ ہے، اگرچہ اس طرح کا اضافہ سال کے اختتام پر غیرمعمولی نہیں کیونکہ عارضی معاہدوں کی میعاد ختم ہوجاتی ہے۔
سال2022کے پورے عرصے میں بے روزگاروں کی اوسط تعداد 24 لاکھ 20 ہزار تھی اور یہ 2021 کے مقابلے میں قریباً دولاکھ کم ہے۔