تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

جرمنی نے فیس بُک کو صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے روک دیا

برلن : جرمنی نے سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے اسے صارفین کا اکٹھا کرنے سے روک دیا۔

تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی معروف ویب سایٹ فیس بُک پر پابندی کا فیصلہ جرمنی کے فیڈرل کارٹل آفس نے دیا، ایف سی اے فیس بک کے لیے نئی حدود کا تعین کرے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نئی حدود میں فیس بُک کو اپنی ذیلی ویب سائٹس انسٹا گرام اور واٹس ایپ سے بھی صارفین کا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار واضح کیا جائے گا۔

جرمن حکام کا کہناہے کہ فیس بک انتظامیہ مستقبل میں صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے قبل صارف سے اجازت لینے کی پابند ہوگی اور صارفین کے رضامندی ظاہر نہ کرنے پر اسے سروسز سے محروم نہیں کرسکے گی۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیس بک دیگر ذرائع سے بھی صارفین جمع کرنے سے باز رہنا ہوگا۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی میں سوشل ویب سائٹس میں صرف فیس بُک کا غلبہ ہے جسے ڈھائی کروڑ کے قریب افراد روزانہ استعمال کرتے ہیں جو مارکیٹ کا 95 فیصد حصّہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق 95 فیصدر افراد کا فیس بُک استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جرمن عوام کو فیس بک کے علاوہ کوئی اور معیاری سروس دستیاب نہیں جس کے باعث انتظامیہ صارفین کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔

جرمنی نے واضح کیا کہ اگر فیس بُک نے ان پابندیوں کا اطلاق نہ کیا تو فیس بک پر اس کی سالانہ آمدنی کا 10 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

دوسری جانب فیس بُک انتظامیہ نے جرمن حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کے خلاف ایف سی او میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جرمنی میں فیس بک کو دیگر ویب سایٹس کی نسبت پہلے ہی سخت قوانین کا سامنا ہے، صرف ایک کمپنی کےلیے علیحدہ قوانین وضح کرنا جرمن قوانین کے خلاف ہے۔

Comments

- Advertisement -