سکھر : گھوٹکی اسٹیشن پر کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس ٹریک پرموجود ملت ایکسپریس سے ٹکراگئی جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے۔
ڈی ایس ریلوے سکھر کے مطابق ٹرین حادثے میں 14بوگیاں متاثر ہوئیں جبکہ 3مکمل طور پر تباہ ہوئیں،9بوگیاں ملت ایکسپریس کی حادثے میں متاثرہوکر پٹڑی سےاتریں۔
ڈپٹی کمشنرگھوٹکی عثمان عبداللہ نے ٹرین حادثے میں 50 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے، خاتون سمیت7افراد کی لاشیں اوباڑو اسپتال منتقل کردی گئیں۔
ڈی سی گھوٹکی عثمان عبداللہ نے میڈیا کو بتایا کہ حادثے میں50مسافرجاں بحق جبکہ 70 سے زائد زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کیلئے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ بوگیوں میں بہت سے مسافر پھنسے ہوئے ہیں، پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کیلئے ہیوی مشینری،کٹر درکار ہیں، راستہ خراب ہونے کے باعث مشینری منتقل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملت ایکسپریس میں مجموعی طور پر706مسافر سوارتھے، حادثے کا شکار سر سید ایکسپریس میں 504 مسافر سوار تھے، بدنصیب مسافروں پر صبح ساڑھے پانچ بجے قیامت ٹوٹی جب وہ نیند میں تھے۔
حادثے کو4گھنٹے سے زائد کاوقت گزرنے کے بعد بھی ریلیف ٹرین موقع پر نہ پہنچ سکی، پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کیلئے چھوٹی مشینری کے ذریعے بوگیوں کو کاٹا جارہا ہے۔
وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے اطلاع ملتے ہی ٹرین حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا، ان کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ دی جائے۔
اس حوالے سے ریلوےحکام نے بتایا ہے کہ مذکورہ حادثہ ریتی اور ڈہرکی ریلوے اسٹیشن کے درمیان علی الصبح پیش آیا، ملت ایکسپریس بوگیاں ڈی ریل ہونے پر پٹڑی پر کھڑی تھی اس دوران کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس ٹریک پرموجود ملت ایکسپریس سے ٹکرائی۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے کے مطابق حادثے کا شکار ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جارہی تھی، حادثے کے بعد متعدد بوگیاں پٹڑی سے اتر کر الٹ گئیں۔
ذرائع کے مطابق جائے حادثہ پر چیخ و پکار مچ گئی، ریسکیو ٹیموں کے علاوہ مقامی افراد بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے، ٹرین حادثے کے متاثرین کو منتقل کرنے کا فوری طور پر کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا، بعد ازاں اہل علاقہ ٹریکٹرٹرالیوں میں متاثرہ مسافروں کو شہر کی طرف منتقل کرنے لگے۔
جائے وقوعہ سے اے آر وائی نیوز سکھر کے نمائندے علی محمد شر نے بتایا ہے کہ جائےحادثہ پر ریسکیوآپریشن سست روی کا شکار جائے حادثہ پر تاحال ہیوی مشینری نہیں پہنچائی جاسکی ہے۔
اس حوالے سے ترجمان سندھ رینجرز نے بتایا کہ حادثے کے کچھ دیر بعد رینجرز کے جوانوں پر مشتمل ٹیمیں بھی جائے حادثہ پہنچیں, رینجرز کے جوان ریسکیو ٹیموں کے ساتھ امدادی کاموں میں مصروف رہے، زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال منتقل کیا گیا۔
ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ روانہ کردی گئی ہے، ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کی معلومات کیلئے کراچی، سکھر، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ہیلپ لائن سینٹر قائم کردیا گیا ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق زخمیوں کو تعلقہ اسپتال روہڑی، پنوعاقل اور سول اسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے، زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا، متاثرہ مسافروں کو صادق آباد ریلوے اسٹیشن روانہ کیا گیا ہے۔
ڈی آئی جی سکھر فدا مستوئی نے میڈیا کو بتایا کہ ٹرین حادثے میں 50سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، بوگیوں میں پھنسے ہوئے مسافروں کی تعداد کے بارے میں حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
ٹرین حادثے میں زخمیوں کے نام
ٹرین حادثہ کے بعد شیخ زیداسپتال میں منتقل کئے گئےزخمیوں کے نام یہ ہیں، محمد اسلم ولد گمیرخان، مقبول احمد ولد اقبال، خلیل الرحمان ولد عبدالعلیم شامل ہیں۔
اس کے علاوہ زخمیوں میں آسیہ ولد محمد عمران، روبینہ ولداحسن الہٰی، عذرا ولد اللہ رکھا، نصیر ولد اکبر،اعجاز حسین ،ممتاز بی بی ولد اللہ دتہ،سمیع ولد شہزاد حسین ربانی ولد ربانی ،اللہ دتہ ولد بشیر احمد ،بشیراحمد ولد پٹھانے خان اسپتال میں طبی امداد ی جارہی ہے۔
ذرائع کے مطابق آفتاب ولد ایاز حسین، بابر ولد فیاض، یاسمین ،حفصہ ولد حضور گل شبیر ولد ولایت خان،محمداسحاق ولد بڈن خان
خداداد، کائنات ، کوثر ولد مہدی عباس، جاوید اختر ولد نورالہٰی اور گل صاحب، مشرف ولد طفیل بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔
علاوہ ازیں دلاور ولد ارشد خالد بن ولید ولد ولید کی میت شیخ زیداسپتال پہنچائی گئی اسپتال انتظامیہ کے مطابق دیگر زخمیوں کی شناخت کاعمل جاری ہے۔