کراچی : وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ سول ایویشن اتھارٹی کو باضابطہ طور پر ریگولیٹری اور سروس ڈویژنوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔
اپنے ایک بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت ائیرپورٹ کے معاملات کو بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر رہی ہے تاکہ عالمی مروجہ قوانین( ایکاؤ) کی پاسداری کی جاسکے اور عوام دوست ایئرپورٹ انفراسٹرکچر بھی بنایا جا سکے۔
غلام سرور خان کا مزید کہنا تھا کہ ایوی ایشن اتھارٹی کو ریگولیٹری باڈی اور ایئرپورٹ سروسز پاکستان میں تقسیم کیا جائے گا، ریگولیٹری باڈی کو کابینہ ڈویژن کی سپرد کیا جائے گا۔
دوسری ڈویژن کی اٸیرپورٹ سروس پاکستان ایوی ایشن ڈویژن کے ماتحت ہوگی۔ وفاقی وزیر برائے ہوابازی نے کہا کہ اس تقسیم کا مقصد مسافروں کو اچھی سروس دینا، دونوں ڈویژنوں کی افرادی قوت کو الگ کرنا، آمدن بڑھانا قومی اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرنا ہے۔
غلام سرور خان کے مطابق یہ تقسیم نیشنل ایوی ایشن پالیسی2019 کے تحت کی جارہی ہے، یہ بین الاقوامی قانون ایکاٶ کا بھی ایک اہم نقطہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایٸرپورٹ سروس پاکستان، ایس ای سی پی سے رجسٹر ہوگی۔
اس کے تحت 43 ایئرپورٹ ہوں گے اور ایٸرپوٹ سروس پاکستان کمرشل ماڈل پر چلائی جائے گی۔ اثاثوں کی تشخیص کے بعد دلچسپی لینے والی پارٹیوں کو ایک سبسیڈی کمپنی میں سرمایہ کاری کے لیے بلایا جائے گی۔
یہ سبسڈی کمپنی تین ایئرپورٹ، لاہور، کراچی اور اسلام آباد پر کام کرے گی۔ دوسرے ماڈل کے تحت ان تین ایئرپورٹس پر اوپن ٹینڈر کے تحت آؤٹ سورسنگ کی جائے گی۔
غلام سرور خان نے مزیدکہا کہ اگر دونوں ماڈل پر کام نہ ہوسکا تو کمپنی جوائنٹ وینچر میں بھی جا سکتی ہے اگر کسی بھی ماڈل پر کام نہ ہوسکا تو کمپنی ایئرپورٹ کو خود آپریٹ کرے گی۔
اگست2019 تک مینجمنٹ کمیٹی کو بدلا جائے گا، رولز آف بزنس بنائے جاٸیں گے اور لیگل ریویو بھی کیا جائے گا۔30ستمبر2019 تک مالی علیحدگی ،مڈ پروسس ریویو، اسٹیک ہولڈر ریویو کیا جائے گا، دسمبر2019 تک آئی ٹی سیکٹر اور افرادی قوت پر کام ہوگا اور ستمبر2020 تک ایکاؤ آڈٹ ہوگا۔