اسلام آباد : وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ ن لیگ پاکستان کیخلاف بی جے پی کا کردار ادا کررہی ہے، دنیا کا سب سے بڑا مافیا سسلین مافیا تھا، ن لیگ ان سے بھی بڑی مافیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اپوزیشن کاکام صرف سسٹم کو غیر مستحکم کرنا ہے، لوگ اپوزیشن کا اصل چہرہ دیکھ چکے ہیں۔
غلام سرورخان کا کہنا تھا سب نے دیکھاحکومت نے بجٹ بھی پاس کرایا، اپوزیشن نے بڑے نعرے لگائے بجٹ پاس نہیں ہونے دیں گے، بجٹ پہلےسے زیادہ اکثریت سے پاس ہوا، اب چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتمادکی تحریک پیش کی گئی۔
اپوزیشن احتجاجی تحریک چلاناچاہتی ہےتوشوق سےچلائے
وفاقی وزیر نے کہا اپوزیشن احتجاجی تحریک چلاناچاہتی ہےتوشوق سےچلائے، لاک ڈاؤن کرناچاہتے ہیں تو آئیں ہم سہولتیں دیں گے، مسلم لیگ ن کی تاریخ ہے اداروں کوکمزور کرتے ہیں، ادارے مضبوط کریں گے تو ملک مضبوط ہوگا۔
ان کا کہنا تھا تاریخ میں ایسا نہیں ہوا لیڈر سربراہی میں سپریم کورٹ پرحملہ ہو، مسلم لیگ ن کوشرم آنی چاہیے، عدالت پرحملہ معمولی بات نہیں، دنیا کا سب سے بڑا مافیاسسلین مافیا تھا ن لیگ ان سے بھی بڑی مافیا ہے۔
غلام سرورخان نے کہا سیاسی بنیادوں پرجج کومتازع بنانےکی کوشش کی جارہی ہے، مسلم لیگ ن کواس طرح کی سیاست نہیں کرنی چاہیے، اداروں کےفیصلےتسلیم کرنےچاہئیں۔
ہم احتساب کیلئےخودکوپیش کرتے ہیں ڈرنےوالے نہیں
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی کا کہنا تھا کہ اداروں اور خاص طور پر عدلیہ کوگھٹیا حرکتوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ، نوازشریف کا کیس پہلے جسٹس بشیر کے پاس تھا، اس کیس کو جسٹس ارشدملک کے پاس کون لایا؟، ہم احتساب کیلئے خود کو پیش کرتے ہیں ڈرنے والے نہیں۔
انھوں نے مزید کہا مختلف لوگوں کیخلاف کیسزہیں مگراس طرح کی حرکت نہیں کی، پیپلزپارٹی کیخلاف بھی کیسز رہے پر سپریم کورٹ پرحملہ نہیں کیا، ن لیگ نےکبھی بھارتی دہشت گردکلبھوشن پربات نہیں کی۔
غلام سرور کا کہنا تھا کہ ن لیگ دور میں570 تحریک التوا پر اسپیکر نے بحث نہیں کرائی، بھارت پاکستان کا پانی روک رہا ہے، تحریک التوا کو ن لیگ نے مسترد کیا، جولوگ ملک کوڈی گریڈ کرنا چاہتے اس پر کیوں بات نہیں کرتے۔
حکومت میں رہتے احتساب ہوسکتا ہے تواپوزیشن میں کیوں نہیں
وفاقی وزیر نے کہا ن لیگ پاکستان کیخلاف بی جے پی کا کردار ادا کررہی ہے، کوئی بندہ ٹیکس دینے کیلئے تیار نہیں ہے، کوئی بھی احتساب سے بالاتر نہیں ہوناچاہیے، حکومت میں رہتے احتساب ہوسکتا ہے تو اپوزیشن میں کیوں نہیں، فوج میں احتساب ہوسکتا ہے تو عدلیہ میں بھی ہونا چاہیے۔