گزشتہ چند روز سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں قطب شمالی میں چاند کو ابھرتا اور پھر ڈوبتا ہوا دکھایا گیا ہے، متعدد فیکٹ چیکنگ ویب سائٹس نے اسے جعلی ثابت کردیا۔
فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر وائرل ہونے والی 30 سیکنڈز کی اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چاند طلوع ہورہا ہے اور اس کا حجم بہت بڑا ہے، ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ روس اور کینیڈا کے درمیان قطب شمالی کی ویڈیو ہے جہاں سے چاند اتنا ہی بڑا دکھائی دیتا ہے۔
Imagine sitting in this place during the day (in between Russia and Canada in the Arctic) when the moon appears in this big size for 30 seconds and blocks the sun for 5 Seconds then disappears…Glory to God’s own creation. pic.twitter.com/vw6CunJZTe
— Mike Sonko (@MikeSonko) May 26, 2021
اسے پوسٹ کرنے والے ایک صارف نے دعویٰ کیا ہے کہ قطب شمالی میں 30 سیکنڈز کے لیے چاند اتنا بڑا دکھائی دیتا ہے، اس کے بعد 5 سیکنڈز کے لیے سورج کے سامنے آ کر اسے گرہن لگا دیتا ہے اور پھر غروب ہوجاتا ہے۔
تاہم جلد ہی فیکٹ چیکنگ ویب سائٹس کے ذریعے معلوم ہوگیا کہ یہ ویڈیو اینی میشن کا کمال ہے، اسے ایک ٹاک ٹاکر نے بنایا تھا جو اس سے پہلے بھی اسی نوعیت کی اینی میٹڈ ویڈیوز بناتا رہا ہے۔
البتہ اس سے پہلے ہی اس ویڈیو کی حقیقت کسی فیکٹ چیک کے بغیر کامن سینس کے ذریعے پہچانی جاسکتی ہے۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ چاند اور زمین ایک دوسرے سے اس قدر فاصلے پر یعنی 3 لاکھ 84 ہزار 400 کلومیٹر دور واقع ہیں کہ زمین کے کسی بھی حصے سے چاند کا اتنا بڑا دیکھا جانا ممکن نہیں۔ ویڈیو میں چاند اتنا قریب دکھائی دے رہا ہے جیسے ایک جست لگا کر اس تک پہنچا جاسکے۔
ماہرین نے اس ویڈیو میں دکھائی دینے والی چند مزید غیر معمولی چیزوں کی طرف بھی اشارہ کیا ہے جو اس ویڈیو کو جعلی ثابت کرتی ہیں۔ جیسے کہ زمین پر گھاس کا ہونا، جبکہ قطب شمالی برفانی علاقہ ہے جہاں سال کے 12 ماہ زمین پر برف رہتی ہے۔
علاوہ ازیں ویڈیو میں دکھائی دینے والی جھیل میں چاند کا سایہ بھی نہیں پڑ رہا جبکہ چاند بھی بہت تیزی سے حرکت کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق زمین کے گرد گھومنے والا چاند کا مدار اس قدر مکمل دائرے میں نہیں جیسے کہ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ چاند پرفیکٹ دائرے کی صورت میں حرکت کر رہا ہے جبکہ حقیقت میں اس کا مدار کسی حد تک بیضوی ہے۔
اس جعلی ویڈیو کو گزشتہ چند روز میں لاکھوں صارفین نے شیئر کیا –