تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

کیا یہ دو دوائیں کرونا وائرس کے خلاف کارگر ہیں؟ آزمائش شروع

لندن: برطانیہ اور تھائی لینڈ میں ہیلتھ ورکرز کو وڈ 19 کی دو دواؤں کی آزمائش میں حصہ لے رہے ہیں تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ یہ اینٹی ملیرائی ادویات کرونا وائرس کو روک سکتی ہیں، ان میں سے ایک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی لے رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کی دو دواؤں کی آزمائش میں یورپ، ایشیا،افریقا اور جنوبی امریکا سے 40 ہزار سے زائد ہیلتھ ورکرز حصہ لے رہے ہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ کیا کلوروکین اور ہائیڈروکسی کلورو کوائن کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں کردار ادا کرسکتی ہیں۔

امریکی صدر کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کیے جانے والے بیان کے بعد ہائیڈروکسی کلورو کوائن کی مانگ میں اضافہ ہوگیا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ ڈاکٹروں کی جانب سے واضح ہدایات کے باوجود روزانہ ملیریا کی دوا لے رہے ہیں۔

کرونا کی دو دواؤں کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں شامل یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے پروفیسر نکولس وائٹ کا غیرملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ابھی تک نہیں جانتے یہ فائدہ مند ہے یا نہیں۔

بنکاک میں مہیڈول آکسفورڈ ٹراپیکل میڈیسن ریسرچ یونٹ میں کام کرنے والے پروفیسر نکلولس وائٹ کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر کلینیکل ٹرائل کر کے ہی پتہ لگایاجا سکتا ہے کہ یہ دوائیں کتنی سود مند ثابت ہوسکتی ہیں۔

سی او پی سی او وی ٹیم کے مطابق لیبارٹری شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اینٹی ملیرائی دوائیں کرونا وائرس کی روک تھام یا علاج میں موثر ثابت ہوسکتی ہیں لیکن اس کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ملا۔

یاد رہے کہ 18 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا تھا کہ وہ ڈاکٹرز کی تنبیہ کے باوجود ملیریا کی دوا ہائیڈروکسی کلورو کوائن کا استعمال کر رہے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ہر روز کووڈ 19سے نجات پانے کے لیے ہائیڈروکسی کلورو کوائن لے رہے ہیں۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ میں گزشتہ دو ہفتوں سے یہ دوا روزانہ کھا رہا ہوں۔

Comments

- Advertisement -