بدھ, دسمبر 18, 2024
اشتہار

گوہر اعجاز نے حکومت کو آئی پی پیز کی قیمتیں کم کرنے کا فارمولا بتادیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز نے حکومت کوآئی پی پیز کی قیمتیں کم کرنے کا فارمولا بتادیا اور کہا حکومت آئی پی پیز سے معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کرائے، پیسے ہم دیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز نے اے وائی نیوز کے پروگرام ‘سوال یہ ہے، میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یکم جولائی کو صنعتکار میرے پاس آئے اور کہا 240 ارب کی کراس سبسڈی تھی، صنعتکاروں نے بتایا حکومت نے کراس سبسڈی ختم کرنے کیلئے رضا مندی ظاہر کی

گوہر اعجاز نے بتایا کہ میں نے حکومت کیلئےکام کیا،اس سال ساڑھے 3 بلین ڈالر کی ایکسپورٹ بڑھی، بار بارکہتا رہا بجلی کی قیمت ٹھیک ہونے تومینوفیکچرنگ نہیں چل سکتی۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کا ریٹ پورے خطے میں 9سینٹ سے16سینٹ تک ہے، کونسا ملک ہے کہاں صنعت دوسرے کنزیومر کو سبسڈائز کرتی ہے، کسی سیکٹرکوسبسڈی دینی ہےتوحکومت کو اپنےبجٹ سے دینی چاہیے۔

سابق وزیر نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ 7روپے 13 پیسے دوبارہ ٹیرف ہے، رپورٹ بھی پڑھی، میں رپورٹ پڑھتا گیا اور روتا گیا کہ یہ کیا ہورہا ہے، 1.95ٹریلین روپےکی پیمنٹ ہوچکی ہے اور 160 ارب روپے کے بل نیپرا کے پاس پڑے ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ نیپرا نے2.11ٹریلین کا حساب بنا کر دیا ہے، جس کےپیسے دیں گے، اویس لغاری کہتے ہیں کہ 18روپے کچھ پیسے کیپسٹی پیمنٹ ہے، ہمارے پاس آئی پی پیز کےعلاوہ ہائڈل،پرانے جینکوز بھی ہیں۔

سابق وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے یونٹ کی قیمت 24روپے ہوگئی ہے، ڈیٹا ہے کہ 100 ارب یونٹ سال کے بنارہےہیں، آئی پی پیز کے 23 ہزار 400 میگا واٹ ہیں ،پرانی چیزوں کا بھی قوم پر بوجھ ہے، میں نے صرف 3 پلانٹوں کا ڈیٹا شیئر کیا ہے ، 3پلانٹوں کو 15فیصد چلنے پر 37 ہزار کروڑ روپے دے دیےگئے.

انھوں نے حکومتی بیانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کہتے ہیں پلانٹ چلیں نہ چلیں پیسے دینےہیں تو معاہدے کس نےکیے، ان 3میں سے 2پلانٹ حکومت کے اورایک نجی کمپنی کاہے،حکومت اپنے پلانٹوں سےمتعلق کہہ رہی ہے کہ ان کا اعتماد بحال رکھنا ہے، اپنےپلانٹوں سےبجلی بنانے پرپیمنٹ کی بات نہیں کرسکتے، پیمنٹ کی بات کی تو حکومت سے حکومت ناراض ہوجائے گی۔

سابق وزیر نے سوال کیا کہ کیا حکومت کے لگائے گئے سی ای اوز حکومت سے ہی ناراض ہوجائیں گے، کہا جاتا ہےمعاہدےریوائز نہیں ہوسکتے،52فیصدحصہ تو حکومت کااپنا ہی ہے، 37ہزارکروڑ میں سے22ہزارکروڑ حکومت کےپلانٹوں کو دیے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی پی پیز میں 52 فیصد حکومت،28 فیصد نجی سیکٹر کے ہیں، حکومت اپنی 52 فیصد سے ہی کام شروع کرے صرف بجلی بنانے پرپیسے دے، 24روپے کا جو یونٹ ہے وہ 8روپے کا ہونا چاہیے تھا۔

سابق وزیر تجارت حکومت کی جانب سےہرمعاہدہ دگنی قیمت پر لگا دیاگیا ہے، حکومت سنجیدہ ہے تو معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کرائے، پیسے ہم دیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں