ٹوبہ ٹیک سنگھ: پنجاب کے شہر گوجرہ میں موٹروے پر زیادتی کا نشانہ بنے والی خاتون نے انکشاف کیا ہے کہ اُسے مختلف نمبروں سے کال کر کے ہراساں کیا جارہا ہے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق گوجرہ زیادتی کیس کی متاثرہ لڑکی نے علاقہ مجسٹریٹ کے روبرو پیش ہوکر بیان دیا اور ایف آئی آر میں درج واقعے کی تصدیق کی۔
متاثرہ لڑکی نے پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مجسٹریٹ کو بتایا کہ وہ ڈی ایس پی، ایس ایچ او سے مطمئن نہیں ہے کیونکہ واقعے کی تحقیقات شفاف انداز سے نہیں کی جارہی ہے۔
متاثرہ خاتون نے مجسٹریٹ کو بتایا کہ مجھے مختلف نمبروں سے کال کر کے ہراساں کیا جارہا ہے اور کیس واپس لینے پر زور دیا جارہا ہے۔
مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کو آئندہ سماعت پر پیشرفت سے آگاہ کرنے اور چالان جمع کرانے کی ہدایت کی۔ پولیس کی سفارش پر عدالت نے گرفتار ملزمان حماد اور رحمان کامزید 4دن کاجسمانی ریمانڈ منظور کیا۔
یاد رہے کہ گوجرہ میں مسلح افراد نے نوکری کا جھانسہ دے کر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، بتایا گیا تھا کہ خاتون اپنے شوہر کے ساتھ جارہی تھیں کہ انہیں مسلح افراد نے اغوا کیا اور جنگل میں لے گیے تھے۔ بعد ازاں خاتون نے بتایا تھا کہ انہیں جنگل میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا تھا۔
اس سے قبل 15 اکتوبر کو ہونے والی سماعت میں بھی متاثرہ لڑکی نے بیان دیا تھا کہ ملزمان بااثر ہیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں مقامی پولیس کے رویے سے مطمئن نہیں ہوں، خاتون نے حکام بالا سے مطالبہ کیا تھا کہ انصاف فراہم کیاجائے۔