اسلام آباد : پاکستان میں بیرون ملک سے سونے کی امپورٹ بند ہونے سے ملک میں سونا مزید مہنگا ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
پاکستان میں بیرون ملک سے سونے کی امپورٹ پر مکمل پابندی عائد ہے، جس کے وجہ سے جیولرز زیورات بنانے کے لیے سونے کی عدم دستیابی کا شکار ہیں۔
گزشتہ پانچ ماہ سے کسی بھی ملک سے سونا امپورٹ نہیں کیا گیا، اس حوالے سے ادارہ شماریات نے بتایا کہ مارچ سے جولائی تک ملک میں سونا امپورٹ نہیں کیا گیا، پاکستان ماہانہ اوسطا چالیس سے پچاس کلو سونے کی درآمد کررہا تھا۔
مالی سال دوہزار تیئس چوبیس میں ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کا 262 کلو گرام سونا درآمد کیا گیا جبکہ مالی سال دوہزار بائیس تیئس میں تین کروڑ چھ لاکھ ڈالر کا پانچ سو سڑسٹھ کلو گرام سونا درآمد کیا تھا۔
گزشتہ پانچ ماہ میں امپورٹرز کو سونا درآمد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، سونے کی امپورٹ کیوں بند کی گئی ہے، اس حوالئ سے سرکاری حکام جواب دینے سے گریزاں ہیں۔
امپورٹ بند ہونے سے ملک میں سونا مزید مہنگا ہونے کا خدشہ ہے، جیولرز کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں استحکام کے لیے سونے کی امپورٹ کی اجازت لازمی ہے، اس وقت بھی مختلف شہروں میں سونے کی قلت پیدا ہوچکی ہے۔
گذشتہ روز سونے کی فی تولہ قیمت میں 1000 روپے کا اضافہ ہوا تھا، جس کے بعد سونا 2 لاکھ 56 ہزار 500 روپے فی تولہ ہوگیا تھا جبکہ عالمی مارکیٹ میں سونا 37 ڈالر کے اضافے سے 2430 ڈالر فی اونس تک جا پہنچا۔
یاد رہے اس سے قبل ورلڈ گولڈ کونسل نے سال 2024 میں سونے کی قیمتوں کا آؤٹ لک جاری کیا تھا، جس میں کہا تھا ک 45 سے 65 فیصد امکان ہے کہ 2024 میں امریکی معیشت سست روی کا شکار رہے گی، اگر ایسا ہوا تو سونے کی مانگ الٹرا پوٹینشل کے ساتھ فلیٹ ہوگی،اس کا مطلب ہے کہ سونے کی قیمتوں میں قدرے اضافہ ہوگا۔
خیال رہے سونا خریدنا روایتی طور پر محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے جس کی قیمت افراط زر، سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے اوقات میں بڑھ جاتی ہے۔
اسے صدیوں سے کرنسی اور دولت کی شکل کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، جب سرمایہ کار دوسرے اثاثوں کے بارے میں غیر یقینی محسوس کرتے ہیں، تو وہ اکثر سونا خریدے ہیں، پاکستان میں گذشتہ برس سونے کی قیمت کے تعین کے طریقہ کار میں تبدیلی کردی گئی تھی، جس کے تحت سونے کی قیمت انٹرنیشنل مارکیٹ ریٹ سے 20 ڈالر فی اونس زیادہ مقرر کی گئی۔