گول گپے بیچنے والے شخص کو ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس موصول ہوا ہے جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔
گول گپے کئی لوگ شوق سے کھاتے ہیں۔ اسی لیے کئی جگہوں پر یہ ٹھیلوں، اسٹالوں اور دکانوں پر فروخت ہوتے نظر آتے ہیں۔ اس کاروبار کا شمار عموماً غریب کاروبار میں شمار کیا جاتا ہے جس کی آمدنی ٹیکس ادائیگی کی حد میں نہیں آتی۔ تاہم ایک گول گپے فروخت کرنے والے کو ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس موصول ہوگیا ہے۔
یہ نوٹس پڑوسی ملک بھارت کی ریاست تامل ناڈو میں ایک گول گپے فروخت کرنے والے شخص کو موصول ہوئی ہے جس کو مبینہ طور پر آن لائن 40 لاکھ روپے موصول ہونے کے بعد وہ ٹیکس حکام کے ریڈار میں آ گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزرے دسمبر میں تامل ناڈو گڈز اینڈ سروس ٹیکس ایکٹ اور سینٹرل جی ایس ٹی ایکٹ کے تحت گول گپے بیچنے والے کو ٹیکس کی ادائیگی کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔
گول گپے والے کو بھیجا جانے والا یہ نوٹس موصل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی تیزی سے وائرل ہو رہا ہے، جس میں مذکورہ شخص کو ذاتی طور پر ٹیکس حکام کے سامنے پیش ہونے اور گزشتہ تین سالوں کے دوران کاروباری لین دین سے متعلق دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
بھارت کے جی ایس ٹی قوانین کے مطابق سالانہ 40 لاکھ روپے سے زیادہ کا بزنس کرنے والے دکانداروں کیلیے رجسٹریشن اور ٹیکس ادائیگی لازمی ہے اور نوٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ سالانہ 40 لاکھ روپے سے زائد آمدن کے باوجود ٹیکس رجسٹریشن کے بغیر کاروبار جاری رکھنا ایک جرم ہے۔
سوشل میڈیا پر یہ ٹیکس نوٹس وائرل ہونے پر صارفین حیران بھی ہیں اور ان کی جانب سے متضاد آرا سامنے آ رہی ہیں۔
کچھ صارفین کا کہنا ہے کہ یہ کمائی ایک پروفیسر کی سالانہ آمدنی سے بھی زیادہ ہے لہذا گول گپے والے کو بھی لازمی ٹیکس ادا کرنا چاہیے جب کہ کئی ایسے صارفین بھی ہیں جو گول گپے فروش کے حق میں بات کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ 40 لاکھ اس کا سالانہ منافع نہیں آمدن ہے۔ پہلے اس میں سے اس کے تمام اخراجات منہا کیے جائیں تو ہو سکتا ہے کہ وہ محدود اور ناقابل ٹیکس ادائیگی منافع کما رہا ہو۔