سوشل میڈیا صارفین کے لیے بڑی خبر یہ ہے کہ سماجی رابطوں کی مقبول ترین ایپ ٹوئٹر کا متبادل بھی میدان میں آگیا ہے اور کو ایپ کو لانچ کر دیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سوشل میڈیا کمپنی کے سابق سربراہ کی جانب سے تیار کردہ ٹوئٹر کا متبادل دنیا بھر کے اربوں صارفین کے لیے لانچ کر دیا گیا ہے۔ اس ایپ کا نام بلیو اسکائی ہے جس کا تصور چار سال قبل پیش کیا گیا تھا اور طویل عرصے بعد بالآخر اب یہ اینڈرائیڈ صارفین کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے دستیاب ہے۔ تاہم مکمل رسائی کے لیے ابھی بھی انوائٹ کوڈ کی ضرورت پڑتی ہے۔
اس ایپ کے خالق جیک ڈروسی نے پہلی بار 2019 میں بلیو اسکائی بنانے کا اعلان کیا تھا جب وہ ٹوئٹر کے انچارج تھے اور انہوں نے پانچ ڈیویلپرز کے ایک گروپ کو سوشل میڈیا کے لیے ’غیر مرکزی معیار‘ بنانے کا ٹاسک دیا تھا۔
جیک ڈورسی نے 2020 میں ایپ پر کام کرنے والے ڈیویلپرز کے لیے ایک ابتدائی بریفنگ میں واضح کیا تھا کہ سب سے بڑا اور طویل مدتی مقصد عوامی گفتگو کے لیے ایک پائیدار اور اوپن پروٹوکول تیار کرنا ہے۔ جو کسی کی ملکیت نہ ہو لیکن اس میں جتنی زیادہ ممکن ہو سکے آرگنائزیشنز کا حصہ ہو۔ اور یہ انٹرنیٹ پر مساوی اصولوں کے ساتھ تیار ہو اور ترقی کرے۔‘
اس منصوبے کو ابتدائی طور پر ٹوئٹر سے فنڈنگ ملی تھی لیکن 2022 میں ایلون مسک نے ٹوئٹر کو خرید لیا جس کے بعد یہ ایک خودمختار کمپنی بن گئی۔
تاہم ایلون مسک کے ٹوئٹر کی ملکیت میں آنے کے بعد اس میں بڑے پیمانے پر برطرفی اور ادائیگی نہ کرنے والے صارفین کا بلیو ٹک ہٹانے جیسے مسائل کا سامنا ہے جس کے باعث کچھ صارفین پلیٹ فارم کا متبادل تلاش کرنے پر مجبور ہوئے۔
اس دوران ماسٹوڈن اور ہائیو جیسی ایپس بھی سوشل میڈیا پر پیش کی گئیں تاہم وہ ٹوئٹر کا جادو توڑنے میں ناکام رہیں۔
بلیو اسکائی ایپ رواں سال فروری میں آئی او ایس پر لانچ ہوئی تھی لہذا آئی فون صارفین کے لیے پہلے ہی دستیاب ہے۔ جس سے اس کے صارفین کی تعداد روزانہ تقریبا ایک ہزار نئے صارفین سے بڑھ کر 2500 سے زیادہ ہوگئی ہے۔
گوگل کے پلے سٹور فار اینڈروائیڈ ایپس کے میٹرکس کے مطابق، بلیوسکائی کے اب تک 50 ہزار سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہوچکے ہیں، حالانکہ وہ اب بھی صرف انوائٹ موڈ میں ہیں۔
بلیو اسکائی خود کو ایک ’سوشل انٹرنیٹ‘ کے طور پر پیش کرتا ہے، جس میں کوئی کارپوریٹ نگرانی نہیں ہے اور اس کا مقصد صارفین کو مواد تقسیم کرنے والے ذاتی اور شفاف الگورتھم پیش کرنا ہے۔