شکاگو: چیٹ جی پی ٹی کا مقابلہ کرنے کے لئے مائیکرو سوفٹ کے بعد گوگل بھی اپنا منصوبہ سامنے لے آیا ہے۔
مائیکروسافٹ نے اپنے سرچ انجن بنگ میں چیٹ جی پی ٹی جیسا انتہائی طاقتور مصنوعی ذہانت (اے آئی) فیچرتقریباً پیش کردیا ہے۔
مائیکرو سوفٹ کے اعلان کے بعد گوگل بھی پیچھے نہ رہا اور کمپنی نے بھی اپنے اے آئی فیچر بارڈ کو گوگل سرچ کے ساتھ پیش کرنے کا اعلان کردیا۔
بارڈ کیسے کام کرتا ہے؟
بارڈ سوال کے جواب دیتا ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ اسے چیٹ جی پی ٹی کی طرز پر ہی بنایا گیا ہے، اسی تناظر میں طب، صحافت، ویڈیو اور دیگر شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ کاروبار اور تجارت کے نت نئے طریقے بھی سامنے آرہے ہیں۔
یہ ضرورت کیوں پیش آئی؟
ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق گوگل نے چیٹ جی پی ٹی سے غیر معمولی طور پر متاثر ہوکر اس پر کام شروع کیا تھا، تاہم ان کا اصرار ہے کہ اب روایتی ایس ای او کی مہارت بھی ناکافی ہوگی کیونکہ اے آئی فیچر کی بدولت سرچ انجن بہت تیزی سے خود کو تبدیل کرے گا۔
کیا بارڈ غلطیوں سے مبرا ہے؟
ٹیکنالوجی کی خبریں دینے والی مشہور ویب سائٹ ’دی ورج‘ نے اے آئی چیٹ بارڈ میں غلطیوں کی نشاندہی بھی ہے جو حقائق (فیچکوئل) پرمبنی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی کو گوگل کے لیے خطرہ کیوں کہا جا رہا ہے؟
بارڈ سے پوچھا گیا کہ ’جیمز ویب خلائی دوربین نے کی ایسی کونسی دریافت ہے جو میرے نو سالہ بچے کے لیے دلچسپی کی وجہ ہوسکتی ہے؟
واضح رہے کہ گذشتہ سال 30 نومبر کو لانچ ہونے والے چیٹ جی پی ٹی نامی ورچوئل روبوٹ نے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب برپا کررکھا ہے۔