تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

گوگل ملازمین فلسطینیوں کی آواز بن گئے، کمپنی سے بڑا مطالبہ

انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن ‘گوگل’ کے ملازمین بھی مظلوم فلسطینیوں کی آواز بن گئے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل کے ملازمین نے اسرائیلی جارجیت اور وحشیانہ بمباری ‏کے نتیجے میں فلسطینیوں کی اموات پر کمپنی سے کھلے عام ان مظالم کی مذمت پر زور دیا ہے۔

اس سلسلے میں یہودی ملازمین کے گروپ نے ایک خط سی ای او کے نام ارسال کیا ہے کہ جس ‏میں اسرائیلی مظالم کے خلاف عوامی سطح پر مذمت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

جوئش گروپ کی جانب سے لکھے گئے خط پر 250 ملازمین کے دستخط ہیں۔ ‘جوئش ڈیس پورہ’ ‏نامی یہ گروپ جیوگلرز گروہ الگ ہو کر تشکیل دیا گیا تھا۔ نئے تشکیل دیے گئے گروہ نے ‏علیحدگی اختیار کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ جیوگلرز گروپ اسرائیل پر ہونے والی تنقید کی روک ‏تھام میں ملوث تھا۔

جوئش گروپ کے ایک رکن نے نیوز ویب سائٹ سے گفتگو میں کہا کہ انہوں خط لکھنے کا فیصلہ ‏نام نہاد جیوگلرز کی جانب سے اسرائیلی مظالم کے خلاف آواز نہ اٹھانے اور مظلوم فلسطینیوں کی ‏حمایت نہ کرنے پر کیا ہے۔

خط میں ملازمین نے سی ای او سندر پچائی سے حملوں کی سرعام مذمت کرنے، اسرائیلی فوج اور ‏اجتماعی تشدد سے فلسطینیوں کو ہونے والے نقصان کی براہ راست نشاندہی کرنے کا مطالبہ کیا ‏ہے۔

فلسطین میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری 10 روز سے جاری ہے ،غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ غزہ ‏میں آج صبح اسرائیلی فورسز کی رہائشی عمارت پر بمباری کی گئی ، جس کے نتیجے میں 3فلسطینی ‏شہید ہوگئے۔

غزہ میں بمباری سے 3مساجد بھی شہید ہوگئیں اور 40مکانات تباہ ہوئے ، وزارت صحت کا کہنا ہے ‏کہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت سے شہید افراد کی تعداد 219 ہوگئی ہے، جن میں 63 بچے اور ‏‏35 خواتین بھی شامل ہیں۔

یاد رہے اقوام متحدہ کے ادارے ’کوارڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز‘ کی ترجمان جینز لائرکے کہا ‏تھا کہ مقبوضہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 52 ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر ہوچکے ‏ہیں جن میں سے 47 ہزار افراد نے 58 یو این اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے۔

Comments

- Advertisement -