بیجنگ: ہواوے موبائل فون کے صارفین کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ پابندیاں اٹھانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی کمپنیاں ہواوے کے ساتھ کاروبار کرسکیں گی ، یعنی گوگل اینڈرائڈ کا لائسنس چینی کمپنی کو فروخت کرسکے گا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق گزشتہ ہفتے جی 20 کانفرنس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی کمپنیاں اب ہواوے کے ساتھ کاروبار جاری رکھ سکیں گی۔یہ تو ابھی واضح نہیں کہ ہواوے کی جانب سے فائیو جی ٹیکنالوجی نیٹ ورک کی تشکیل کے حوالے سے امریکی پابندیاں ختم ہوں گی یا نہیں، مگر پابندیوں میں نرمی کا اطلاق گوگل اور اینڈرائیڈ پر ضرور ہوگا۔
ہواوے پر ڈیڑھ ماہ قبل لگائی جانے والی پابندی کے بعد اس کمپنی کے اسمارٹ فون صارفین پریشان ہوگئے تھے کہ اب وہ اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کی اپ ڈیٹس اور گوگل ایپس کے استعمال سے محروم ہوگئے تھے۔مگر اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کے حوالے سے اپنا موقف نرم کرتے ہوئے کچھ پابندیوں کو اٹھانے کا عندیہ دیا ہے۔
مئی میں جب ہواوے پر پابندیاں لگائی گئی تھیں تو گوگل کو اینڈرائیڈ لائنسنس کی چینی کمپنی کو فراہمی سے روک دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اس کے فونز میں اوپن سورس کوڈ پر مبنی ایپس تو استعمال ہوسکتی تھیں مگر پلے اسٹور اور گوگل ایپس تک رسائی ختم ہوجاتی۔
اگرچہ ان پابندیوں کا اطلاق مئی میں 3 ماہ کے لیے ملتوی کردیا کردیا گیا تھا مگر اس سے چینی کمپنی کی مستقبل کی مصنوعات کی تیاری ضرور متاثر ہوئی تھی اور ہواوے نے اپنے آپریٹنگ سسٹم بنانے پر بھی کام شروع کردیا تھا۔
امریکی صدر کی جانب سے پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد اب گوگل ہواوے کو بدستور اینڈرائیڈ لائسنس کی فروخت جاری رکھ سکتا ہے، تاہم اب دیکھنا ہوگا کہ چینی کمپنی اپنے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری پر کام جاری رکھتی ہے یا اینڈرائیڈ اور ای ایم یو آئی او ایس کے امتزاج پر ہی کام کرتی رہتی ہے۔تاہم پابندیوں میں نرمی کے باوجود ہواوے امریکا میں اپنے فونز فروخت نہیں کرسکے گی مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے حوالے سے بھی کہا کہ دونوں ممالک اس معاملے کو ٹیرف پر مذاکرات کے اختتام کے لیے بچا کر رکھیں گے۔