نیویارک: انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنی نے نقصِ امن کے خطرے کے پیش نظر گوگل پلے اسٹور سے معروف ایپلیکشن کو غیرمعینہ مدت کے لیے ہٹا دیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق گوگل نے امریکا میں استعمال ہونے والی مائیکروبلاگنگ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’پارلر‘ کو پلے اسٹور سے ہٹا دیا۔ گوگل کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کے حامی ٹویٹر پر نافذ ہونے والی سخت پالیسیوں کے بعد ’پارلر‘ نامی ایپ استعمال کررہے تھے جہاں وہ اشتعال انگیز پیغامات شیئر کررہے تھے۔
ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق گوگل نے ایپ ہٹانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس ایپ کو ٹرمپ کے حامی امریکا میں تشدد کو مزید بھڑکانے کے لیے استعمال کررہے تھے۔
گوگل ترجمان نے بتایا کہ ہمارے ماہرین نے پارلر پر شیئر ہونے والی تمام پوسٹوں کی نگرانی کی جس کے بعد ہمیں محسوس ہوا کہ یہاں شیئر ہونے والے موادکی وجہ سے بحث چھڑ سکتی ہے جس سے ہنگامے پھوڑنے کا خدشہ بھی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا ٹوئٹر اکاؤنٹ مستقل طور پر بند، ٹرمپ کی ٹوئٹر انتظامیہ پر تنقید
یہ بھی پڑھیں: ٹویٹر کے بعد فیس بک اورانسٹاگرام نے بھی ٹرمپ کا اکاؤنٹ بند کردیا
ترجمان گوگل کے مطابق ’چونکہ کسی بھی ایپ سے تشدد سے متعلق پوسٹ کو فوراً ہٹانا مشکل ہے تو ہم نے اس کو پلے اسٹور سے ہی ہٹا دیا اور سروس بند کردی‘۔
گوگل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں حالات معمول پر آنے کے بعد اس ایپ کو پلے اسٹور پر دوبارہ ڈال دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے تین روز قبل کیپٹل ہل میں ہونے والے واقعے کے بعد ایک ویڈیو یوٹیوب، فیس بک اور ٹویٹر پر شیئر کی تھی جس میں انہوں نے انتخابات جیتنے اور نتائج چوری ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
تین کمپنیوں نے ٹرمپ کی ویڈیو کو نہ صرف ہٹایا بلکہ ٹویٹر نے 12 گھنٹے کے لیے اکاؤنٹ بلاک کیا اور دو روز قبل فیس بک نے ٹرمپ کا اکاؤنٹ غیرمعینہ مدت کے لیے بند کردیا۔