وزیراعظم کے مشیر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات ہمارے لیے آسان نہیں ہوں گے، نو مئی کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نےکہا کہ نو مئی پر پی ٹی آئی کا کوئی مطالبہ ہوگا تو اسٹیبلشمنٹ سے بات کی جائے گی، دو تین ملاقاتوں میں پتہ چل جائے گا کہ پیشرفت ہورہی ہے یا نہیں۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ جن عالمی معاہدوں پر دستخط ہیں اس میں ملٹری کورٹس سے متعلق کچھ غلط نہیں، پاکستان میں مارشل لا نہیں، آئین کے مطابق ملٹری کورٹس کو اختیارات ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملٹری تنصیبات پرحملہ کرنے والوں کے ٹرائل ملٹری کورٹس میں چلتے ہیں، ملٹری کورٹس سے سزاؤں پر تنقید کرنے والے ممالک کے سامنے مؤقف رکھنا چاہیے۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ دنیا کو بتانا چاہیے کہ ملٹری کورٹس سے سزائیں آئین وقانون کے مطابق ہوئی ہیں۔
سیاست سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گھٹیا سیاست کا آغاز دھرنوں سے 2014میں ہوا، ایک ہی طریقہ کار اور ذہن ہے جس کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتا ہے اور افراتفری کی سیاست کی جاتی ہے۔
90کی سیاست میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان بھی محاذ آرائی کی کیفیت تھی، لیکن آج جو گھٹیا سیاست ہورہی ہے90کی دہائی میں ایسی نہیں تھی، ن لیگ اور پی پی کے آپس میں مذاکرات بھی ہوتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات اچھی پیشرفت ہے، حملوں کی سیاست کے بجائے بات چیت اہم ہے، ہماری کوشش ہے کہ حملوں کی سیاست کے بجائے مسائل کے حل کی طرف بڑھیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ہم بھی اپنی قیادت سے مینڈیٹ لے کر مذاکرات کررہے ہیں، پی ٹی آئی کی کمیٹی بھی اپنے بانی سے ہدایات لے کر گفتگو کررہی ہے۔
پی ٹی آئی کے مطالبات یقیناً ہمارے لیے آسان تو نہیں ہونگے، دونوں طرف سے بات چیت ہوگی تو واضح ہے درمیانی راستہ نکلے گا۔
مذاکرات میں پیشرفت ہورہی ہو گی تو تو ٹائم فریم بڑھایا بھی جاسکتا ہے اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی آن بورڈ لیں گے، آج بھی ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سیاسی مذاکرات کرنا ان کا کام نہیں۔