چینی کی بڑھتی قیمتوں پر قابو پانے اور ان میں توازن برقرار رکھنے کے لیے حکومت نے 5 لاکھ ٹن چینی امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ وزارت غذائی تحفظ نے کیا ہے جس کے تحت 5 لاکھ ٹن چینی امپورٹ کی جائے گی۔ یہ فیصلہ عوامی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے چینی کی قیمتوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے اور وزارت کے مطابق جب ملک میں چینی کا اضافی اسٹاک موجود ہوگا تو اس کی قیمتوں میں بھی توازن برقرار رہے گا۔
وزارت کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ عوامی ضروریات کے مطابق چینی کی وافر مقدار موجود نہیں۔ حالیہ پالیسی کے تحت تمام زرعی اجناس کو ڈی ریگولیٹ کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اجناس کی درآمد، برآمد اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ مارکیٹ فورسز کے مطابق ہوتا ہے۔ تمام زرعی اجناس کی خرید و فروخت کا دارومدار سیزن پر منحصر ہے۔ زرعی اجناس کی خرید وفروخت کو مالی سال سے منسلک کرنا غلط ہے۔
وزارت غذائی تحفظ کے مطابق گزشتہ سیزن میں چینی وافر ذخائر موجود ہونے کی وجہ سے برآمد کی گئی تھی اور ماضی کی طرح چینی کی برآمد پر کسی بھی قسم کی سبسڈی نہیں دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ چینی ہر گھر کی ضرورت ہے۔ رواں برس یہ رمضان المبارک سے قبل 140 روپے فی کلو فروخت ہو رہی تھی۔ تاہم اس کے بعد اس کی قیمت بلند ہوتے ہوتے 180 روپے کلو تک جا پہنچی ہے۔
شوگر ملز مالکان نے حکومت کے مطالبے پر چینی کی قیمت کم کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کے بعد حکومت نے چینی کے ذخیرہ اندوزوں اور سٹہ بازوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
چینی کے سٹے بازوں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ