کمپٹیشن کمیشن کی انشورنس انڈسٹری میں سرکاری کمپنیوں کی مناپلی پر رپورٹ جاری کر دی گئی جس میں سرکاری انشورنس کمپنیوں کو حاصل مراعات ختم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انشورنس حاصل کرنے والوں کی شرح صرف 0.87 فیصد ہے اور لائف انشورنس سیکٹر میں سرکاری کمپنیوں کا غلبہ ہے، انشورنس کمپنیوں کو تحفظ دینے والی پالیسیاں سیکٹر کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
اسٹیٹ لائف انشورنس کو موت کے جعلی کیسز بھجوائے جانے کا انکشاف
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ لائف کو نجی کمپنیوں کےمقابلے میں مسابقتی برتری حاصل ہے پی آرسی ایل کو ری انشورنس بزنس کےحصول کاخصوصی استحقاق دیا ہے، این آئی سی ایل پبلک پراپرٹی انشورنس میں 100 فیصد شیئر رکھتی ہے۔
کمپنیوں کو سرکاری اداروں کی انشورنس کا مکمل اختیار منصفانہ مقابلے کیخلاف ہے، ری انشورنس پر ڈبل ٹیکس اور کاروباری لاگت میں اضافےکاسبب ہے، فیڈرل انشورنس فیس کا درست استعمال نہیں ہو رہا ہے پالیسی ہولڈرز سے انشورنس پریمیئم پر دو بار ٹیکس وصول کیا جاتا ہے ری انشورنس پروکیورمنٹ پر عائد پابندیاں مسابقت کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کو دی گئی سرکاری گارنٹی ختم کی جائے، آرڈیننس میں ترمیم کر کے سرکاری ونجی کمپنیوں میں مقابلہ قائم کیا جائے، نجی انشورنس کمپنیوں پر عائد فیڈرل انشورنس فیس ختم کی جائے۔