سابق وزیر توانائی حماداظہر نے کہا ہے کہ یہ حکومت پرائیوٹ کمپنیز کو بھی روس سے تیل خریدنےسے روک رہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماداظہر نے کہا کہ بنگلادیش بھی روس سے سستا تیل خریدنے کے معاہدے کے قریب ہے دعویٰ سے کہتاہوں ہماری حکومت ہوتی تو اپریل میں روس سے سستا تیل لے کر آتے۔
حماد اظہر نے کہا کہ فیول کمپنیون کے پاس تیل منافع کا 600 ارب روپے پڑا ہے جب کہ کےپی اور پنجاب حکومت بھی 100، 100 ارب روپے دےرہی تھی، 300ارب روپے تیل سبسڈی کیلئے رکھےتھے روس سے سستا آئل ملتا تویہ 300ارب روپے بھی بچ جاتے۔
انہوں نے بتایا کہ مارچ کے وسط میں روس سے بات چیت شرورع کردی تھی 29 مارچ کو ماسکو سےسفیر کا فون آیا روس تیل سستا دینے میں دلچسپی رکھتاہے ہم نے کہا کہ ہم تیل کا کارگو خریدنا چاہتے ہیں 25مئی کو ذاتی ذرائع سے بات ہوئی تو پتہ چلا ابھی ایک دن پہلے ان کا لیٹرملاہے اس دوران بھارت نے روس سے سستاتیل خرید کر2ارب ڈالر بچائے۔
سابق وزیر نے مزید کہا کہ یہ حکومت پرائیوٹ کمپنیز کو بھی روس سے تیل خریدنےسے روک رہی ہے اگلے سال 2 سے 3 فیصد بھی معاشی ترقی ہوجائےتوان کیلئے بڑی کامیابی ہوگی مہنگائی کی شرح 22سے30فیصدتک بڑھنے کا خدشہ ہے۔