اشتہار

حکومت کا قومی صحت مند غذائی پالیسی بنانے کا فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

حکومت نے ملک کے عوام میں صحت سے متعلق بڑھتے مسائل کے بعد قومی صحت مند غذائی پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں مختلف موذی امراض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی بڑی وجہ غیر صحت مندانی غذا کا تیزی سے بڑھتا رجحان ہے اور ایک اندازے کے مطابق ملک کی دو تہائی آبادی غیر صحت مند غذا استعمال کرتی ہے۔

صحت کے حوالے سے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان میں ہر دس میں سے چار افراد ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے کا شکار ہیں اور یہ ملک کی کل آبادی کا 40 فیصد سے زائد ہے۔

- Advertisement -

اس کے علاوہ ملک میں ساڑھے تین کروڑ شہری ٹائپ ٹو شوگر کے دنیا کا تیسرا اس مرض سے متاثرہ سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں دو سال کی عمر کے 40 فیصد بچوں کو مکمل غذا نہیں ملتی اور 18 فیصد بچے غذائی قلت کی وجہ سے انتقال کرجاتے ہیں۔

صرف ہائی بلڈ پریشر اور شوگر ہی نہیں، دل کے امراض، کینسر جیسے موذی مرض میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

اس حوالے سے ماہر غذائیات ڈاکٹر نوید بھٹو نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں شرکت کی اور اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں کھلے تیل کے ساتھ ٹرانسفیڈ سیچوریٹڈ آئل کا استعمال بڑھ گیا ہے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ کھلا تیل غیر صحتمند اجزا سے تیار کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ چینی، نمک اور میدے کا بے دریغ استعمال بھی امراض بڑھا رہا ہے۔

ماہر غذائیات نے کہا کہ ہمارے جمس کو کیلوریز کے ساتھ فائبر، پروٹین اور انرجی چاہیے ہوتی ہے جب کہ نمگ، چینی اور میدہ انسانی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔

 

حکومت نے اس کے تدارک کے لیے قومی صحت مند غذائی پالیسی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹینڈرڈ کوالٹی کی پالیسی پہلے ہی بنی ہوئی ہے اب اس کو قوانین کی شکل دے کر رائج کرنا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں