پشاور: خیبر پختون خوا کے گورنر شاہ فرمان نے کہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے، تبدیلی کے لیے نئے مینڈیٹ یا نئی پارلیمنٹ کی ضرورت نہیں۔
تفصیلات کے مطابق کے پی گورنر نے کہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام کے لیے پارلیمنٹ با اختیار ہے، آئین کے آرٹیکل 48 کے تحت وزیر اعظم پارلیمنٹ سے نظام میں تبدیلی کے لیے ریفرنڈم کی تجویز دے سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پارلمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری پر عوامی ریفرنڈم کرایا جا سکتا ہے، ملک میں موجودہ نظام تبدیل ہو یا نہیں فیصلے کا اختیار عوام کے پاس ہے۔
شاہ فرمان کا کہنا تھا کہ ملک میں سسٹم کون سا ہونا چاہیے اس کا فیصلہ عوام کرتے ہیں، فیڈریشن میں صدارتی نظام زیادہ کام یاب رہتا ہے، جس ملک میں ایک اسمبلی ہو وہاں پارلیمانی نظام اچھا ہے، امریکا میں فیڈریشن ہے اور آسٹریلیا میں ایک اسمبلی کا نظام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدرمملکت کوئٹہ پہنچ گئے، ہزارہ لواحقین سے ملاقات، اظہارِہمدردی
گورنر کے پی نے کہا کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے، غور کرنا چاہیے کہ پارلیمانی نظام سے کیا فائدہ ہوا، صدارتی نظام میں صدر کو کابینہ کے چناؤ کا اختیار ہوتا ہے، ذاتی رائے ہے صدارتی نظام میں سیاسی بلیک میلنگ ممکن نہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے تحفظات ہوں تو آئینی تحفظ دینا ضروری ہے، آئین میں واضح ہے کہ ٹو تھرڈ میجارٹی ہے تو ترامیم لے آئیں، قوم فیصلہ کر لے تو آصف زرداری کیسے روکیں گے، انھوں نے برما میں آنگ سانگ سوچی کو میڈل پہنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام میں عوام براہ راست ایک شخص کو ووٹ دیں گے، پورا پاکستان سوچے گا کہ چیف ایگزیکٹو کس کو ہونا چاہیے، موجودہ صوبوں میں ایڈمنسٹریٹو یونٹس بنانا چاہیں تو الگ بات ہے، جس ملک میں پارلیمانی نظام کامیاب ہے وہاں صوبے نہیں ہوتے، صوبے کو صدارتی نظام میں بہت زیادہ خود مختاری ہوتی ہے، اور کابینہ صوبوں سے بھی منتخب کی جاسکتی ہے، صوبوں کو وسائل پر زیادہ کنٹرول ہوتا ہے۔