کراچی : گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ عدالت میں پیش ہوچکی ہے اسے فیصلہ کہنا درست نہیں آخری فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے، وزیر اعظم کا استعفیٰ عوامی مینڈیٹ کے خلاف ہوگا۔
یہ بات انہوں نے گورنر ہاؤس کراچی میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے موقع پر کیا، ملاقات کے دوران ملک کی سیاسی صورتحال، سی پیک کے ذریعے ملک میں تعمیر و ترقی کے نئے دور کے آغاز اور توانائی بحران کے خاتمے کے لئے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
گورنر سندھ نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر ہی جے آئی ٹی بنی اور اس نے اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کردی ہے۔ لہٰذا رپورٹ کو فیصلہ کہنا درست نہیں، اس پر فیصلہ سپریم کورٹ نے کرنا ہے۔ وزیر اعظم کا استعفیٰ عوام کے مینڈیٹ کے خلاف ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کی نظریں اس قت پاکستان پر لگی ہوئی ہیں ہمیں سیاسی طور پر بالغ قوم کا کردار ادا کرنا ہوگا۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے کلی طور پر درست، غلط یا جزوی طور پر غلط یا درست ہونے کا فیصلہ کرنا سپریم کورٹ کا کام ہے، اس لیے اس سے قبل وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے ہم سب کو سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرنا چاہئیے۔
انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ پالیسیوں کے تسلسل کے لئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ ان ہاؤس تبدیلی کے بارے میں ایک سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس کا فیصلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو کرنا ہے۔
گورنرسندھ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے نیب آرڈینینس کے خاتمے اور کیپ ٹو پاور سبسڈی بل پر اس لئے اعتراض لگایا کہ یہ عوامی مفاد کے خلاف تھے۔