اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کیس کالعدم قرار دینے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل دائر کر دی جس میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔
سپریم کورٹ میں اپیل وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جمع کروائی گئی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وفاقی حکومت کو اپنا مؤقف پیش کرنے کے بجائے صرف عدالتی سوالات کے جواب تک محدود کیا گیا، درخواست گزار کو گزارشات جمع کروانے کیلیے 3 ماہ جبکہ وفاقی حکومت کو 3 ہفتے کا وقت بھی نہیں دیا۔
ایپل میں کہا گیا کہ کیس میں وفاقی حکومت کی فل کورٹ تشکیل کی استدعا کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا، ترامیم کے بعد بہت سے لوگوں کے مقدمات مختلف فورمز پر زیرِ التوا ہیں۔
وزارت قانون و انصاف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی عوام کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ بینچ نے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کے بجائے میرٹس پر کیس سنا۔
اس میں مؤقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر نہ کرنے وجوہات بارے بھی نہیں بتایا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے اکثریت کی بنیاد پر نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔
گزشتہ روز حکومت نے نیب ترامیم کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل واپس لیتے ہوئے اس کیلیے وقت مانگا تھا۔ اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ نیب ترامیم کے فیصلے کے خلاف اپیل کیلیے کچھ مزید گراؤنڈز شامل کی جا رہی ہیں، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے فیصلے سے اپیل کا حق مل گیا۔
سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دو ایک کے تناسب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔ ترامیم کے خلاف 15 ستمبر کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا۔