اسلام آباد: وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ بیرون ملک میں موجود ایک لاکھ 56 ہزار اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوگئی جن کو ایمنسٹی اسکیم ختم ہونے کے بعد منظرِ عام پر لایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس کےاخراجات کے لیے986ملین روپےمختص کئےتھے جن میں سے ساڑھے 67 کروڑ وپے ہی خرچ ہوئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس کےاخراجات میں 32فیصدکمی کی۔
وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ بیرون ملک ایک لاکھ 56 ہزار اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوئی ہے،ایمنسٹی اسکیم ختم ہونے کے بعد ایسے تمام اکاؤنٹس کو منظرِ عام پر لایا جائے گا۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے کے حوالے سے بجٹ میں پوری رقم رکھی گئی اور کوئی پیسہ کم نہیں کیا گیا، 192ارب احساس پروگرام کےتحت غریبوں پر خرچ کئےجائیں گے جبکہ این ڈی ایم اے کے فنڈز کو بھی بڑھایا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں: غیرملکی اکاؤنٹس سے 53 کروڑ روپے کی ریکوری ہوئی، حکومت کی تصدیق
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ملکی معاشی نظام میں گزشتہ 70سال سے بنیادی نقائص ہیں مگر اپوزیشن ایسا تاثر دیتی ہے کہ گویا پاکستان ترقی کرتے کرتے چین سے بھی آگے نکل گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں لیے جانے والے 31ہزار ارب روپے تک کے قرضوں کا کون ذمہ دار ہے؟ اپوزیشن بےروزگاری کی غیرتصدیق شدہ معلومات فراہم کر کے ایوان کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ حکومت آنے کے بعد برآمدات میں اضافہ ہواہے،ہم غریب لوگوں کے لیے گھربنارہےہیں، رواں سال ہاؤسنگ پروجیکٹ ٹیک آف کرے گا۔ وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ مالی سال کے بجٹ میں بجلی پرسبسڈی کے لیے217ارب روپے مختص کیے گئے، 950ارب روپےکے پی ایس ڈی پرکوئی کٹوتی نہیں ہوگی جبکہ حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں35 فیصد اضافہ بھی کیا۔
یاد رہے کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی گئی ہے جس کے تحت وہ اپنے بے نامی یا چھپائے گئے اثاثوں کو ظاہر کر کے قانونی بنا سکتے ہیں، ایمنسٹی کی آخری تاریخ تیس جون ہے۔
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ظاہر کیے گئے اثاثوں کو کسی دوسرے قانون کے تحت قانونی کارروائی یا جرمانے کے لئے بطور شہادت استعمال نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آرکا بےنامی اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
اُن کا کہنا تھا کہ یسیٹس ڈیکلیریشن آرڈینینس دوہزار انیس کے سیکشن بارہ کے تحت ظاہر شدہ اثاثے ظاہر کنندہ کے خلاف کسی بھی دوسرے قانون کے تحت قانونی کاروائی یا جرمانے کے لئے بطور شہادت استعمال نہیں ہو سکتے۔