جمعہ, اکتوبر 18, 2024
اشتہار

آئینی ترامیم کیلیے حکومتی اتحاد کو سینیٹ میں کتنے ارکان کی حمایت حاصل ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: 26ویں آئینی ترامیم کی منظوری کیلیے ایوان بالا (سینیٹ) میں حکومتی اتحاد کو 60 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ (ن) کے 19، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 3 اور 4 آزاد ارکان موجود ہیں۔

اسی طرح اے این پی کے 3 اور مسلم لیگ (ق)، نیشنل پارٹی اور بی این پی مینگل کا ایک ایک سینیٹر موجود ہے۔

- Advertisement -

حکومت کو باپ پارٹی کے 4 سینیٹرز کی حمایت بھی حاصل ہے جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے 5 سینیٹرز کی حمایت سے حکومت کے ووٹ 65 ہو جائیں گے۔ حکومت کو سینیٹ میں دوتہائی اکثریت کیلیے 64 ارکان کی حمایت درکار ہے۔

آئینی ترامیم پر وفاقی وزیر قانون کا تیار کردہ مسودہ

آئینی ترامیم پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا تیار کردہ مسودہ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگیا جس میں مندرجہ ذیل تجاویز شامل ہیں:

  • آئین کے آرٹیکل 48 کی شق 4 میں ترمیم کرنے کی تجویز
  • آئینی ترمیم کے ذریعے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم کی تجویز
  • پارٹی سربراہ کی ہدایت کے خلاف ووٹ گنا جائے گا
  • ہدایت کے خلاف ووٹ کے بعد پارٹی سربراہ کارروائی کر سکے گا
  • حکومت کی آئین کے آرٹیکل 111 میں ترمیم کی تجویز
  • اے جی کے ساتھ ایڈوائزر بھی قانونی معاملات پر صوبائی اسمبلی میں بات کر سکے گا
  • ججز تقرری کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم کی تجویز
  • جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ ججز کی کارکردگی جائزہ لے سکے گا
  • سپریم کورٹ میں ججز تقرری کے طریقہ کار میں ترمیم کی تجویز
  • سپریم کورٹ ججز تعیناتی کمیٹی میں 4 اسمبلی ارکان ہوں گے
  • ججز تعیناتی کمیٹی حکومت اپوزیشن کے 2، 2 ارکان پر مشتمل ہوگی
  • کمیٹی کیلئے ایک سینیٹر، ایک ایم این اے کا نام وزیر اعظم تجویز کریں گے
  • اپوزیشن کی طرف سے دونوں نام اپوزیشن لیڈر تجویز کریں گے
  • 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی چیف جسٹس پاکستان کا تقرر کرے گی
  • خصوصی کمیٹی کے 8 ارکان قومی اسمبلی سے 4 سینیٹ سے ہوں گے
  • سینئر ترین کی بجائے 3 موسٹ سینئر ججز میں کسی ایک کا انتخاب ہوگا
  • چیف جسٹس تعیناتی کمیٹی کا اجلاس ان کیمرہ ہوگا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس کی تعیناتی کے طریقہ کار میں تبدیلی کی تجویز
  • پہلے چیف جسٹس ہائیکورٹ اور سینئر ترین جج مل کر اگلا چیف جسٹس چنتے تھے
  • چیف جسٹس ہائیکورٹ تعیناتی کے عمل میں سینئر وکیل اور وفاقی وزیر کی شمولیت کی تجویز
  • سینئر وکیل اور وفاقی وزیر وزیر اعظم کی جانب سے نامزد کردہ ہوں گے
  • آئین کے آرٹیکل 184 میں ترمیم کی تجویز
  • چیف جسٹس سے سومو نوٹس لینے کا اختیار ختم کرنے کی تجویز
  • چیف جسٹس پٹیشن سے متعلق ہی نوٹس جاری کر سکتے ہیں
  • آئین کے آرٹیکل 179 میں ترمیم کی تجویز
  • چیف جسٹس پاکستان کی مدت 3 سال ہوگی
  • چیف جسٹس 65 سال عمر ہوتے ہی مدت سے پہلے ریٹائر ہو جائیں گے
  • 60 سال کی عمر میں چیف جسٹس بننے پر 3 سال بعد عہدے سے ریٹائر ہونا ہوگا
  • آئین میں نیا آرٹیکل 191 اے شامل کرنے کی تجویز
  • سپریم کوٹ میں آئینی بینچ بنانے کی تجویز – ججز کا تقرر جوڈیشل کمیشن کرے گا
  • آئینی بینچ میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کئے جائیں گے
  • ترمیم کے بعد آئینی مقدمات آئینی بینچ کو منتقل ہو جائیں گے
  • تمام آئینی مقدمات آئینی بینچ ہی سنے گا
  • آرٹیکل 199 میں ترمیم کی تجویز
  • عدلیہ استدعا سے زیادہ کسی آئینی معاملے پر حکم یا تشریح نہیں کر سکتی
  • آرٹیکل 209 میں ترمیم کی تجویز
  • چیف جسٹس، 2 سینئر ترین ججز سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبر ہوں گے
  • 2 ہائی کورٹ چیف جسٹس بھی سپریم جوڈیشل کونسل ممبر ہوں گے
  • حکومت کی آئین کے آرٹیکل 215 میں ترمیم کی تجویز
  • چیف الیکشن کمشنر مدت ختم ہونے کے بعد 90 دن تک اگلے چیف کی تعیناتی تک عہدے پر رہ سکتے ہیں
  • آئین کے فورتھ شیڈول میں ترمیم کی تجویز
  • کینٹونمنٹ کو لوکل ٹیکسز لینے کا اختیار دینے کی تجویز
  • آرٹیکل 48 کی شق میں شامل وزرا، مملکتی وزیر کا لفظ ختم کرنے کی تجویز

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں