اسلام آباد : استعمال شدہ گاڑی خریدنے کے خواہشمند افراد کے لئے بڑی خبر آگئی، آئندہ بجٹ میں ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے آئندہ 2025-26 کے بجٹ میں پانچ سال تک پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینے کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
فی الحال، حکومت خصوصی اسکیموں کے تحت تین سال تک پرانی استعمال شدہ کاروں اور پانچ سال تک کی SUVs کی درآمد کی اجازت دیتی ہے تاہم مجوزہ پالیسی ممکنہ طور پر پرانی گاڑیوں کی درآمد کے دائرہ کار کو بڑھا دے گی۔
2024-25 کے بجٹ میں حکومت نے 1,300cc سے زیادہ کی درآمد شدہ استعمال شدہ کاروں پر 15 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی۔
مزید برآں، حکومت بتدریج ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے اور مکمل طور پر بلٹ اپ (CBU) گاڑیوں پر ٹیرف کو 10 فیصد سے کم کرنے پر غور کر رہی ہے، جس کا وسیع مقصد پانچ سالوں کے اندر آٹو سیکٹر کے ٹیرف کو سنگل ہندسوں پر لانا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایف بی آر پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی اسکیم کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے، قانون کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانی ان سکیموں کے تحت گاڑیاں درآمد کرنے کے حقدار ہیں، اگر انہوں نے گزشتہ دو سالوں میں گاڑی درآمد نہیں کی، تحفے میں نہیں دی یا حاصل نہیں کی۔
ایف بی آر نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کسٹمز پرانی اور استعمال شدہ گاڑیوں کی نیلامی پر 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول نہیں کرے گا، اگر سیلز ٹیکس پہلے لوکل یا امپورٹ کے وقت ادا کیا گیا ہو۔
تاہم، ناقابل استعمال یا قابل مذمت گاڑیوں کی نیلامی پر سیلز ٹیکس عائد کیا جائے گا، چاہے ان پر پہلے ہی سیلز ٹیکس ادا کیا گیا ہو۔
ذرائع نے یہ بھی خبردار کیا کہ درآمدی پابندیوں میں نرمی اور ٹیرف میں کمی ملک کے درآمدی بل میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے اور درآمدی گاڑیوں سے مسابقت بڑھنے کی وجہ سے مقامی آٹوموبائل مینوفیکچررز پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔