10.6 C
Dublin
جمعہ, مئی 24, 2024
اشتہار

فرانس میں پولیس کے ہاتھوں قتل نوجوان کی نانی کی عوام سے اپیل!

اشتہار

حیرت انگیز

فرانس میں گزشتہ دنوں پولیس فائرنگ سے نوجوان ناہیل کی ہلاکت کے بعد پورا ملک پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں ہے ایسے میں مقتول کی نانی نے عوام سے احتجاج روکنے کی اپیل کی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں فرانس میں پولیس کے ہاتھوں الجزائری نژاد نوجوان ناہیل ایم کی ہلاکت کے بعد سے پورا ملک پر تشدد احتجاج کی لپیٹ میں ہے۔

ایک ہفتے کے دوران مشتعل مظاہرین نے کئی سرکاری ونجی املاک، درجنوں گاڑیوں کو جلا کر خاک کر ڈالا۔ حکومت نے عوام سے احتجاج روکنے کی اپیل اور 40 ہزار سے زائد پولیس اہلکار بھی تعینات کیے جب کہ اب تک سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے لیکن یہ تمام اقدامات عوام کا اشتعال اور احتجاج ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

- Advertisement -

اس صورتحال میں جب احتجاج کی آگ پورے فرانس کو اپنی لپیٹ میں لیتی جا رہی ہے۔ مقتول ناہیل کی نانی نے عوام سے احتجاج روکنے کی اپیل کر دی ہے۔

فرانسیسی میڈیا کا کہنا ہے کہ ناہیل ایم کی نانی نادیہ نے مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا خاندان سکون چاہتا ہے جب کہ فسادی گزشتہ منگل کو ہونے والے قتل کے واقعے کو تباہی پھیلانے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

مقتل کی نانی نادیہ نے میڈیا کی معرفت عوام سے اپیل کی کہ ناہیل مرچکا ہے، میں نے اور میری بیٹی نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے اب ہمارے پاس زندہ رہنے کے لیے کچھ نہیں بچا ہے، اب آپ بس کر دیں اور احتجاج روک دیں۔

جب ان سے اس فنڈ کے بارے میں بارے پوچھا گیا جو احتجاج کرنے والوں کی جانب سے اس پولیس افسر کے خلاف کارروائی کے لیے اکٹھا کیا جا رہا ہے جس نے ناہیل ایم پر گولی چلائی تو اس کے جواب میں انہوں نے فقط اتنا کہا کہ میرا دل بہت دکھی ہے۔

واضح رہے کہ مقتول 17 سالہ ناہیل ایم اپنی والدہ کی اکلوتی اولاد تھا جو گھروں میں کھانا پہنچانے والے ڈیلیوری ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا اور رگبی لیگ میں بھی کھیلتا تھا۔ نوجوان کو گزشتہ منگل پیرس کے مغربی علاقے نانتیرے میں پولیس نے 17 سالہ ناہیل ایم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

پولیس نے ابتدائی طور پر واقعے کو مخلتف رنگ دینے کی کوشش کی تھی تاہم جب سوشل میڈیا پر گولی مارنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پیرس سمیت مضافاتی علاقوں میں شہریوں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف شدید احتجاج کیا جس کے بعد مختلف شہروں میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں