یونان کے ساحلی علاقے میں پاکستانی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 5 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستانیوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یونان کے جنوبی جزیرے گاؤڈوس کے قریب لکڑی سے بنی کشتی الٹنے سے کم از کم 5 غیر قانونی تارکین وطن ڈوب کر جاں بحق ہوگئے ہیں،جن کا تعلق پاکستان سے بتایا جا رہا ہے۔
یونانی کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم میں جنوبی جزیرے گیوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے واقعے میں 39 تارکین وطن کو بچا لیا گیا جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔
کشتی حادثے میں 40 افراد لاپتہ ہوگئے، تاہم مسافروں کی تلاش اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق مذکورہ کشتی لیبیا سے روانہ ہوئی تھی۔
کوسٹ گارڈز کی کشتیاں، تجارتی جہاز، ایک اطالوی فریگیٹ اور بحری طیارے جمعے کی رات یونانی حکام کو واقعے کے بارے میں آگاہ کیے جانے کے بعد سے علاقے کی تلاشی لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ 2015-2016میں مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے آنے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے یونان یورپی یونین کا پسندیدہ گیٹ وے رہا ہے۔
کریٹ اور اس کے چھوٹے سے ہمسایہ ملک گاؤڈوس، جو وسطی بحیرہ روم میں نسبتاً الگ تھلگ ہیں، تارکین وطن کی کشتیوں اور بحری جہازوں کے تباہ ہونے کے واقعات میں گزشتہ ایک سال کے دوران اضافہ ہوا ہے۔
علاوہ ازیں کشتی الٹنے کا واقعہ پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد کیخلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
محسن نقوی نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ رفعت مختار راجہ کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی واقعے کی تحقیقات کرکے 5روز میں رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کرے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ انسانی اسمگلنگ ناقابل برداشت جرم ہے، ملوث مافیا اب تک کئی گھر اجاڑ چکا ہے، اس مافیا کی سرکوبی کیلئے ایف آئی اے بلاامتیاز ملک گیر ایکشن لے۔