وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے یونان کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلر سمیت 9 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایف آئی اے ترجمان کے مطابق یونان کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلر سمیت 9 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ گرفتاریاں گوجرانوالہ اور گجرات کے مختلف علاقوں میں عمل میں آئی ہیں۔
گرفتار ملزمان میں یونان اور لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلر ظفر اقبال سمیت محمد شفیق، عظمت علی، خضر حیات، مرزا سکندر، محمد نواز، شاہد امین، شہزاد یوسف اور اسد عباس شامل ہیں، جو شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے میں ملوث ہیں۔
ملزم ظفر اقبال انسانی اسمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی گینگ کا رکن ہے، جو معصوم بچوں کو اغوا اور بیرون ملک اسمگل کرنے میں ملوث ہے۔ اس نے ایک بچے کو اٹلی براستہ لیبیا بھجوانے کے نام پر 19 لاکھ اور 2300 یورو ہتھیائے جب کہ مذکورہ بچے کی یونان کشی حادثے میں موت واقع ہوئی۔
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اشتہاری ملزم شہزاد یوسف لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ہے اور یہ بھی انسانی اسمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی گروہ کا رکن ہے۔ اس نے شہری کو ملازمت کا جھانسہ دے کر اٹلی براستہ لیبیا بھجوانے کے لیے 23 لاکھ روپے وصول کیے اور متاثرہ شہری کو کشتی کے ذریعے لیبیا سے یونان بھجوانے کی کوشش کی۔
گرفتار ملزمان میں سے محمد شفیق اور خضر حیات نے شہریوں کو یونان بھجوانے کے نام پر فی کس 40 لاکھ روپے ہتھیائے۔ ملزم عظمت علی نے یونان ملازمت کا جھانسہ دے کر شہری سے 50 لاکھ روپے بٹورے جب کہ ملزم مرزا سکندر نے بھی شکایت کنندہ کے 2 بیٹوں کو یورپ بھجوانے کے لیے 50 لاکھ ڈکار لیے۔
اس کے علاوہ ملزم محمد نواز نے شہری کو کمبوڈیا بھجوانے کے لیے 10 لاکھ سے زائد رقم وصول کی۔ شاہد امین نےشہری کو اٹلی بھجوانے کے لیے 17 لاکھ سے زائد، انسانی اسمگلر اسد عباس نے متاثرہ شہری کو یونان بھجوانے کیلیے 20 لاکھ روپے وصول کیے۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزمان بھاری رقوم وصول کر کے روپوش ہو گئے تھے۔ یونان کشتی حادثے میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال کے وسط میں یونان کے قریب سمندر میں غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی تھی جس میں برطانوی اخبار کے مطابق 298 پاکستانی ڈوب گئے تھے۔
یونان کشتی حادثے سے متعلق برطانوی اخبار کے تہلکہ خیز انکشافات، ڈوبنے والے پاکستانیوں کی تعداد 298 ہے
اس سانحے پر حکومتی سطح پر یوم سیاہ منایا گیا تھا اور انسانی اسمگلرز کے خلاف سخت کارروائیاں شروع کی گئی تھیں۔
گزشتہ دنوں مذکورہ سانحے کی ایک رپورٹ میں ایف آئی اے کے 31 افسران اور اہلکاروں کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔