ٹورنٹو: ایک کینیڈین یونیورسٹی نے حجاب پہننے کے باعث متعصبانہ حملوں کا نشانہ بننے والی خواتین کے لیے ایمرجینسی حجاب کٹ متعارف کروا دی ہے۔
ترک خبر رساں ادارے کے مطابق یہ کٹ یونیورسٹی آف ڈھیلوسی کی طلبا یونین اور نووا سکوشیا انٹرسٹ ریسرچ گروپ کی مشترکہ کاوش ہے، جس کا مقصد کیمپس اور شہر میں ایسے حملوں کا شکار بننے والی خواتین کو رپورٹ درج کروانے کے لیے سامنے آنے کی تحریک دینا ہے۔
منصوبے پر کام کرنے والی ٹیم کا کہنا تھا کہ کیوبک میں جنوری میں مسجد پر ہونے والے حملے کے بعد مسلمانوں کے خلاف تشدد کی جس لہر نے جنم لیا، اس نے انھیں یہ کٹ تیار کرنے کی تحریک دی۔ واضح رہے کہ مسجد پر حملے میں بھی یونیورسٹی کے طلبا ملوث تھے۔
اسٹوڈنٹ یونین کی صدر امینہ ابواج کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد کئی مسلم طالبات اپنے تحفظ سے متعلق اندیشوں کا شکار تھیں۔ ایسی خواتین بھی تھیں، جن کے حجاب نوچے گئے، مگر انھوں نے پولیس کو اس کی رپورٹ درج نہیں کروائی۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ اس کٹ سے مسلمانوں کے خلاف بڑھتے تشدد کے خلاف آگہی پیدا ہوگی اور تعصب کا نشانہ بننے والی خواتین کو سامنے آنے کا حوصلہ ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں باحجاب مسلمان خاتون کوملازمت دینے سے انکار
تفصیلات کے مطابق اگر شر پسند کسی کا حجاب نوچ یا پھاڑ دیں، تو اس کٹ میں متبادل حجاب موجود ہے۔ ساتھ ہی کٹ پر واقعے کے گواہوں کے لیے مشورے اور ہدایت درج ہیں۔ وہ ضروری نمبر بھی دیے گے ہیں، جہاں اس صورت میں رابطہ کیا جائے۔
اس موقع پر گروپ کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ امریکی صدر کے اقدامات کی وجہ سے انتہا پسندی کو فروغ مل رہا ہے اور اس نوع کے حملوں میں اضافہ ہورہا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔