موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا بھر میں خوراک کی قلت کا خدشہ منڈلا رہا ہے، جس کے باعث بہت سے ممالک اپنی زراعت میں جدت پیدا کرنے کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔
اس حوالے سے سوات میں زرعی تحقیقاتی مرکز نے ایروپونکس ٹیکنالوجی کی مدد سے پودے اگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے، اس طریقہ زراعت میں پلاسٹک کے پائپوں اور عام بالٹی میں سبزیاں اور دیگر پودے اگائے جاسکتے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈائریکٹر سوات ایگریکلچر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر روشن علی نے سبزیاں اگانے کے اس حیرت انگیز تجربے سے متعلق ناظرین کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے پہلی مرتبہ سوات میں ہائیڈروپونک سسٹم پر سبزیوں کا کامیاب تجربہ کیا ہے، جس پر ریسرچ اور محنت کے بعد کامیابی حاصل کی۔ یہ طریقہ بہت سے ممالک میں رائج ہے لیکن پاکستان میں پہلی مرتبہ اس پر کام ہورہا ہے۔
ڈاکٹر روشن علی نے بتایا کہ ایروپونکس ٹیکنالوجی کے ذریعے پودوں کی جڑیں مٹی میں نہیں بلکہ ہوا میں معلق رہتی ہیں، ان جڑوں پر غذائی اجزا کا اسپرے کیا جاتا ہے جس سے پودے تیزی سے بڑھتے ہیں جبکہ پانی کا استعمال کم سے کم ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا فائدہ عام لوگوں کو بھی ہوگا کیوں کہ گھروں کی چھتوں بالکونیوں اور راہداریوں پر آپ سبزیاں اگا کر باغبانی کا شوق بھی پورا کرسکتے ہیں اور مزید یہ کہ اس پر خرچہ بھی بہت کم آتا ہے۔
اس طریقے سے گوبھی، بینگن، ہری مرچیں، میتھی، ہرا دھنیا، پالک، اجوائن، ادرک، زعفران اور دوسری سبزیاں بغیر مٹی کے اگائی جا سکتی ہیں۔ اس کے لیے صرف کم مقدار میں پانی، روشنی اور غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر روشن علی نے بتایا کہ آلودگی سے پاک ہائیڈرو پونک سبزیوں کے لیے کوئی اضافی چیزیں، کیڑے مار ادویات، مصنوعی کھاد یا ہارمونز کا استعمال نہیں کیا جاتا، کسی بھی ہائیڈرو پونک سبزی کا ذائقہ زیادہ لذیذ ہوتا ہے۔