برطانوی اخبار دی گارڈین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) کے مکمل بائیکاٹ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اب اس پر مواد شیئر نہیں کرے گا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق دی گارڈین نے کہا کہ اس کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے اب کوئی پوسٹ شیئر نہیں کی جائے گی۔ پلیٹ فارم پر پریشان کن مواد کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے کہا کہ اس پر نسل پرستی اور سازشی مبنی مواد شیئر کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ دی گارڈین کے ایکس پر 10.7 ملین فالوورز ہیں اور یہ برطانیہ کی پہلی بڑی میڈیا کمپنی ہے جس نے پلیٹ فارم کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
ایکس کو 2022 میں ایلون مسک نے خریدار تھا جنہوں نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیا اور اب امریکی حکومت کا حصہ بھی بن گئے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ ایلون مسک نے پلیٹ فارم پر جھوٹ اور نفرت انگیز مواد کو پھیلانے کی اجازت دی ہے۔
دی گارڈین نے اپنی ویب سائٹ پر شائع اداریے میں لکھا کہ سمجھتے ہیں کہ ایکس پر ہونے کے نقصان فوائد سے کہیں زیادہ ہے اور صحافت کو فروغ دینے کیلیے وسائل کو کہیں اور بہتر انداز میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اداریے میں لکھا گیا کہ یہ وہ چیزیں ہیں جن پر ہم کچھ عرصے سے غور کر رہے ہیں کیونکہ پلیٹ فارم پر اکثر پریشان کن مواد کو فروغ دیا جاتا ہے جس میں انتہائی دائیں بازو کے سازشی نظریات اور نسل پرستی شامل ہے۔
اس کے جواب میں ایلون مسک نے دی گارڈین کو ایکس پر ’غیر متعلقہ‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ آزادی اظہار رائے کا دفاع کر رہے ہیں۔
ایکس اور دیگر پلیٹ فارمز کا کردار رواں سال برطانیہ میں اُس وقت توجہ کا مرکز بنا جب آن لائن پوسٹس کے جھوٹے دعوے کے بعد انتہائی دائیں بازو اور نسل پرستانہ تشدد پھوٹ پڑا کہ شمالی انگلش ٹاؤن ساؤتھ پورٹ میں ایک حملہ ہوا جس میں تین نوجوان لڑکیاں ہلاک ہوگئیں۔
حالیہ مہینوں میں کچھ برطانوی خیراتی اداروں، صحت اور تعلیمی اداروں نے بھی ایکس پر پوسٹ شیئر نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔